گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سوات کے واقعے میں سیاحوں کے ڈوبنے کا الزام وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور پر عائد کرتے ہوئے ان سے استعفی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کی صورت حال میں حکومت مکمل طور پر ناکام رہی اور وزیر اعلیٰ نے کوئی فوری ایکشن نہیں لیا، جو کہ ان کی نااہلی کا ثبوت ہے۔
گورنر کا کہنا تھا کہ دریائے سوات کا سانحہ ایسا واقعہ ہے جس پر دل خون کے آنسو روتا ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ صوبائی حکومت نے نہ صرف بے حسی کا مظاہرہ کیا بلکہ عوامی جذبات کو بھی نظر انداز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کے پی حکومت کی امداد کے منتظر ایک ہی خاندان کے 18 افراد دریائے سوات میں بہہ گئے
انہوں نے کہا کہ جانی نقصان پر صرف اسسٹنٹ کمشنر یا ریسکیو اہلکاروں کو مورد الزام ٹھہرانا زیادتی ہے، اصل ذمے داری صوبائی قیادت اور متعلقہ اداروں پر عائد ہوتی ہے۔
سوات حادثہ: ڈیڑھ گھنٹہ بعد ریسکیو اہلکار پہنچے، عینی شاہد کا دعویٰ#PakistanMatters pic.twitter.com/0D3fgZL7nW
— Pakistan Matters (@PK_Matters) June 27, 2025
فیصل کریم کنڈی نے واضح کیا کہ محکمۂ سیاحت اس المیے کا ذمے دار ہے، کیونکہ دریا کے قریب سیاحوں کو بیٹھنے کی اجازت دینے والے ہوٹلوں کی نگرانی اسی محکمے کی ذمہ داری ہے، جس کا مکمل اختیار وزیرِ اعلیٰ کے پاس ہے۔
گورنر نے اپنی تنقید کو مزید وسعت دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت میں جنوبی اضلاع دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں، جب کہ صوبے میں کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دریاؤں کے کنارے کسی قسم کی سیکیورٹی یا احتیاطی تدابیر موجود نہیں تھیں، جس کا خمیازہ معصوم جانوں کو بھگتنا پڑا۔
فیصل کریم کنڈی نے مطالبہ کیا کہ اس افسوسناک واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داران کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے سانحات سے بچا جا سکے۔
واضح رہے خیبرپختونخوا میں موسلادھار بارش کے باعث دریائے سوات میں طغیانی کے نتیجے میں 7 مقامات پر خواتین اور بچوں سمیت 75 سے زائد افراد دریا میں بہہ گئے جن میں سے 55 سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا گیا جبکہ 20 سے زائد کی تلاش جاری ہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق انہیں صبح آٹھ بجے واقعے کی اطلاع ملی، جس پر فوری ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔ اب تک تین افراد کو زندہ بچایا جا چکا ہے جبکہ 11 افراد کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔ دیگر لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔