Follw Us on:

 مخصوس نشستیں پی ٹی آئی کا حق تھیں، حافظ نعیم الرحمان 

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Hafiz naeem,

امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا مخصوص سیٹوں پر فیصلہ افسوسناک ہے، مخصوس نشستیں پی ٹی آئی کا حق تھیں، سیاسی جماعتیں اصولی سیاست کے نام پر وصولی سیاست کرتی ہیں، وصولی سیاست میں مسٹر اور ملا ایک برابر حصہ سمیٹتے ہیں۔

لاہور میں تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی حالیہ کشیدگی کے دوران جماعت اسلامی نے تمام تر اختلافات بالائے طاق رکھ کر ریاست کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر قائم ہوا ہے اور اس کی حفاظت ہر شہری کا فرض ہے۔ کشمیر کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کو بھی کشمیر کے نام پر سودے بازی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چاہے وہ وزیراعظم ہو، آرمی چیف یا کوئی اور ریاستی عہدہ دار۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہزاروں جانوں کی قربانیوں کا مسئلہ ہے، جس پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔

انہوں نے صدر ٹرمپ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسے صرف اس وقت جنگ بندی یاد آتی ہے جب اس کا پسندیدہ پہلوان پٹتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بعض لوگوں نے نوبل انعام کے لیے ٹرمپ کا نام محض اس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی پشت پناہی سے اسرائیل غزہ میں ظلم و بربریت جاری رکھے ہوئے ہے، لیکن حماس کے مجاہدین بدترین بمباری کے باوجود مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اپنی پالیسیوں میں گرگٹ سے زیادہ تیزی سے رنگ بدلتا ہے، جب مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو خاموش رہتا ہے، لیکن جب اسرائیل یا بھارت کو نقصان پہنچے تو فوراً امن اور ثالثی یاد آ جاتی ہے۔ حافظ نعیم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مسلم حکمران امریکہ کی خوشنودی میں اپنے عوام کی خودمختاری کو قربان کر دیتے ہیں۔

کشمیر کے رہنماؤں کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی نے نیلسن منڈیلا سے بھی زیادہ عرصہ جیل میں گزارا، اور ان کی پوری زندگی نظر بندی اور قربانیوں میں گزری۔ آسیہ اندرابی دس سال سے زائد عرصہ سے نظر بند ہیں، ان کے شوہر تیس سال سے بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ یاسین ملک اور شبیر شاہ جیسے رہنما شدید بیماری کے باوجود قید میں ہیں۔ جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکن بھی مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں ظلم برداشت کر رہے ہیں۔

حافظ نعیم نے کہا کہ پاکستان میں کوئی بھی سیاسی جماعت کشمیریوں یا فلسطینیوں کے لیے سنجیدگی سے آواز نہیں اٹھاتی۔ حکمران طبقہ اصل ہیروز کو سامنے لانے سے ڈرتا ہے کیونکہ اس سے ان کی جعلی سیاست بے نقاب ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے عوام کی جدوجہد قانونی اور اخلاقی طور پر جائز ہے، لیکن اسے دبانے کے لیے امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادی مل کر سازشیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کارکنان کو ہدایت کی کہ عوامی رابطے بڑھائیں، ممبران سے مشاورت کریں، گاؤں گاؤں، محلہ محلہ عوامی کمیٹیاں بنائیں اور جماعت اسلامی کے نام سے منظم خدمت کا عمل شروع کریں۔ ان کمیٹیوں کے ذریعے مسائل کے حل میں عوام کا ساتھ دیں، تعلیم، صحت، صفائی، بلدیاتی مسائل، غریبوں کے حقوق اور کسانوں کی مشکلات پر آواز اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے لیے اب وقت آ چکا ہے کہ وہ خاموشی چھوڑ کر پورے میدان میں موجود ہو۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا اصل بحران گورننس اور دیانت داری کا ہے۔ کسانوں کو ان کی محنت کا صلہ نہیں مل رہا، بجلی اور گیس کے بلوں نے عوام کو بدحال کر دیا ہے، لیکن حکومتیں صرف اشتہارات اور فوٹو سیشن پر چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن ملکی مفاد میں ہے لیکن امریکہ کے حکم پر تمام حکومتیں خاموش ہیں۔ اس پر کوئی کام نہیں کیا جا رہا کیونکہ حکمران امریکہ کے غلام بنے ہوئے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان نے کارکنان پر زور دیا کہ وہ عوامی جدوجہد تیز کریں، عوامی کمیٹیوں کے قیام کو اپنی ترجیح بنائیں، تربیت کو میدان عمل میں لائیں اور جماعت اسلامی کو ایک مضبوط عوامی تحریک میں تبدیل کریں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا اقتدار میں نہ ہونا ملک اور قوم کا نقصان ہے، اس لیے عوام کو بیدار کریں، ان میں شعور پیدا کریں اور حق و انصاف کی اس تحریک کو منظم کریں۔

حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی ان آلائشوں سے پاک ہے۔ ہم حق اور انصاف کی بنیاد پر سیاست کرتے ہیں۔ ہمارا مقصد صرف الیکشن جیتنا نہیں بلکہ معاشرے میں حقیقی تبدیلی لانا ہے۔ ہم ایسا انقلاب لانا چاہتے ہیں جو عوامی شعور، اصلاح اور اخلاقی تربیت کے ذریعے آئے۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ عوام کو شعور دے کر ایک بڑی عوامی تحریک بنائی جائے جو زمینی حقائق پر مبنی ہو۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان مرکز منصورہ میں مرکزی تربیت کے شرکاء سےخطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عناصر نے جماعت اسلامی کو بھی دھوکہ دینے کی کوشش کی، جیسے وہ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایک نشست پر چند ووٹوں سے ہار گئے، لیکن الیکشن کمیشن نے انہیں کامیاب قرار دے دیا۔ مگر جماعت اسلامی نے جب تمام فارم 45 جمع کیے تو دیکھا کہ ان کے ووٹ اصل میں کم تھے۔ اس پر جماعت اسلامی نے جیتی ہوئی نشست واپس کر دی۔ یہ دنیا بھر میں ایک نایاب مثال ہے کہ کوئی جماعت اصولوں کی بنیاد پر اقتدار یا نشست کو چھوڑ دے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی اجتماعیت میں برکت ہے، اور جماعت نے یہ فیصلہ مشورے اور دیانتداری سے کیا۔ دنیا میں ایسا کم ہوتا ہے کہ حکومت کسی کو سیاسی رشوت دینے کی کوشش کرے اور وہ اسے واپس کر دے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہر حکومت یا پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آتی ہے۔ جب اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ ہوتا ہے تو وہ حکومت کرتی ہے، اور جب اختلاف ہو جاتا ہے تو وہی اسٹیبلشمنٹ بری لگنے لگتی ہے۔ پھر کوئی اور پارٹی اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا کر حکومت میں آ جاتی ہے۔ یہ سب ایک طرح کا میوزیکل چیئر ہے، جہاں اصولوں کی کوئی جگہ نہیں۔

اگر آج اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ میں مذاکرات کامیاب ہو جائیں تو تمام جمہوری اصول بھلا دیے جائیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ اقتدار کا حصول ہی اصل مقصد ہے، اصولوں اور انصاف کی کوئی پروا نہیں۔ ملک میں وڈیروں، جاگیرداروں، چوہدریوں، اور خانوں کی حکمرانی ہے، جنہوں نے اپنی زمینوں اور علاقوں پر قبضہ جما رکھا ہے، اور وہی عوام پر مسلط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی فرقہ پرستی کی سیاست نہیں کرتی۔ یہ کوئی دیوبندی یا بریلوی تحریک نہیں، نہ ہی شیعہ سنی اختلافات کو بنیاد بنا کر لوگوں کو بانٹتی ہے۔ ہم سب مسالک کا احترام کرتے ہیں اور سب کو مسلمان سمجھتے ہیں۔ اگر کسی سے کوئی کوتاہی ہو بھی تو اسے نفرت سے نہیں، محبت اور اصلاح سے دور کیا جانا چاہیے۔ جماعت اسلامی نفرت اور تقسیم کے بجائے وحدت اور اصلاح پر یقین رکھتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ مذہبی عناصر نے مسلک کی بنیاد پر دکانیں کھول رکھی ہیں۔ وہ عوام کے مذہبی جذبات کو استعمال کرکے اپنے مفادات حاصل کرتے ہیں، مگر جماعت اسلامی ایسی سیاست سے دور رہتی ہے۔ ہمارا کام لوگوں کو جوڑنا ہے، توڑنا نہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے حق میں عالمی عدالت کا فیصلہ: کیا انڈیا سندھ طاس معاہدے پر عمل سے انکار کر سکتا ہے؟

انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی کا خدمت خلق کا نیٹ ورک، الخدمت فاؤنڈیشن، بلا تفریق مذہب، قوم اور علاقے کے ہر شخص کی خدمت کرتا ہے۔ جب سیلاب، زلزلہ یا کوئی اور آفت آتی ہے تو جماعت اسلامی صرف یہ نہیں دیکھتی کہ متاثرہ شخص کا مذہب یا مسلک کیا ہے، بلکہ انسانیت کی بنیاد پر مدد کی جاتی ہے۔ یہی تعلیم اسلام کی ہے اور جماعت اسلامی اسی کی پیروی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام محض عبادات کا نام نہیں بلکہ ایک مکمل نظام حیات ہے۔ اسلام معیشت، معاشرت، عدل، حکومت، قانون، تجارت اور ریاستی معاملات کا بھی احاطہ کرتا ہے۔ انسانوں کی حکمرانی نہیں بلکہ اللہ کی حاکمیت ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہر قوم، ہر زبان، اور ہر علاقے کو عزت دیتی ہے۔ اپنے قبیلے، زبان یا علاقے سے محبت کرنا بری بات نہیں، لیکن اگر اس بنیاد پر دوسروں سے نفرت کی جائے یا حق اور سچائی سے انکار کیا جائے، تو یہ قوم پرستی اور تعصب کہلاتی ہے، جسے اسلام رد کرتا ہے۔

انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ سنایا کہ ایک مقدمے میں جب ایک یہودی حق پر تھا تو فیصلہ اس کے حق میں ہوا، حالانکہ وہ مسلمان نہیں تھا۔ عدل کا مطلب ہے کہ حق کو اس کا حق دیا جائے، چاہے وہ کسی بھی قوم یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر جماعت اسلامی کے کارکن واقعی اس تربیت سے سیکھ گئے ہیں، تو اب وہ فرقہ پرستی، لسانیت، اور تعصب سے پاک ہو کر محبت، اتحاد اور عدل کا پیغام پھیلائیں گے۔ یہی جماعت اسلامی کا مشن ہے۔

انہوں نے پاکستان کے قیام کے مقصد پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف ایک جغرافیائی ریاست نہیں بلکہ ایک نظریے کی بنیاد پر قائم ہوا تھا۔ “لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ” اس ملک کا نظریہ ہے۔ اسی لیے جب بھارت سے جنگ ہوئی تو جماعت اسلامی نے حکومت اور فوج کی حمایت کی، باوجود اس کے کہ وہ حکومت جماعت پر پابندیاں لگا چکی تھی۔ یہ حمایت ریاست پاکستان اور اس کے نظریے کی حمایت تھی، نہ کہ کسی خاص حکومت یا فرد کی۔

انہوں نے کہا کہ 1965 میں مولانا مودودیؒ نے بھی یہی مؤقف اختیار کیا تھا کہ اختلافات اپنی جگہ، لیکن جنگ کے وقت ریاست کی حمایت ضروری ہے۔ جماعت اسلامی کا یہی اصولی طریقہ رہا ہے، اور یہی قرآن کی تعلیمات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک ایسی تحریک ہے جو صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کو عدل و انصاف کے ساتھ جوڑنا چاہتی ہے۔ یہ نہ مسلکی سیاست کرتی ہے، نہ قوم پرستی، نہ تعصب۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک بنے جہاں انصاف ہو، برابری ہو، اور اسلام کے نظام کی بالادستی ہو۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس