ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے دعوی کیا ہے کہ امریکی فضائی حملے کے نتیجے میں فردو میں واقع ایران کی کلیدی جوہری تنصیب کوشدید اور سنگین نقصان پہنچا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کودیے گئے ایک انٹرویو میں عباس عراقچی نے کہا کہ کسی کو صحیح معنوں میں معلوم نہیں کہ فردو میں اصل میں کیا ہوا ہے لیکن جو معلومات ہمیں اب تک ملی ہیں ان کے مطابق تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم فی الحال اس کی جانچ اور جائزے میں مصروف ہے اور مکمل رپورٹ جلد حکومت کو پیش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی تاریخ کے اہم ترین بحران سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں، پی ٹی آئی رہنماؤں کا جیل سے خط
یہ فضائی حملے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر کیے گئے جن کے بعد ایران کی جوہری تنصیبات کو ممکنہ نقصان کے بارے میں مختلف دعوے سامنے آ رہے ہیں۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اتوار کو اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی خفیہ اداروں نے ایران کے بعض انٹرسیپٹ کیے گئے مواصلاتی پیغامات کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ایرانی حکام نے ان حملوں سے ہونے والے نقصان کی شدت کو کم ظاہر کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ معلومات امریکی حکومت کے اندر زیر گردش خفیہ انٹیلی جنس پر مبنی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ حملے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کر چکے ہیں۔ تاہم، امریکی حکام نے تسلیم کیا ہے کہ اصل نقصان کا مکمل تخمینہ لگانے میں وقت لگے گا۔
ایران کی جانب سے فی الحال کسی قسم کی جوابی کارروائی کے اشارے نہیں دیے گئے لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق اگر فردو کی جوہری تنصیب واقعی متاثر ہوئی ہے تو یہ ایران کے جوہری منصوبے کے لیے ایک سنگین دھچکا ہو سکتا ہے۔
اب تک ایرانی حکومت یا ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم نے حملے کی نوعیت یا نقصان کی تفصیل پر کوئی باقاعدہ رپورٹ جاری نہیں کی۔ مزید پیش رفت آئندہ دنوں میں متوقع ہے۔