خیبرپختونخوا میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں، جن سے خواتین، بچے اور خواجہ سرا برادری سب متاثر ہو رہے ہیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی سال 2024 کی رپورٹ کے مطابق ، رواں سال صوبے میں خواتین پر گھریلو تشدد کے 395 واقعات رپورٹ ہوئے۔
اسی طرح ریپ کے 195 کیسز، اغوا کے 860 اور قتل کے 693 واقعات بھی درج کیے گئے۔ غیرت کے نام پر قتل کے بھی 124 کیسز رپورٹ ہوئے، جو ایک سنجیدہ انسانی مسئلے کی عکاسی کرتے ہیں۔

بچوں پر تشدد اور جنسی زیادتی کے کیسز میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بچوں پر تشدد کے 77 کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ جنسی زیادتی کے واقعات کی تعداد 105 سے زائد رہی۔ ان اعدادوشمار نے صوبے میں بچوں کے تحفظ کے اقدامات پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
رپورٹ میں خواجہ سرا برادری کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 267 خواجہ سرا مختلف اقسام کے تشدد کا نشانہ بنے ہیں جبکہ سال 2023 میں چار خواجہ سرا قتل اور آٹھ زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق خواجہ سرا افراد کو نہ صرف جسمانی تشدد کا سامنا ہے بلکہ معاشرتی سطح پر بھی انہیں شدید عدم تحفظ اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایچ آر سی پی کی رکن سمیہ آفریدی نے نجی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا ہے کہ خاص طور پر قبائلی اضلاع میں خواتین اور بچوں پر تشدد اور جنسی جرائم کی شرح میں اضافہ باعث تشویش ہے۔
رپورٹ میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ اس کے ساتھ متاثرہ طبقات کو تحفظ، انصاف اور بحالی کی مکمل سہولیات فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب خیبرپختونخوا میں امن و امان کی مجموعی صورتحال بھی دباؤ میں ہے۔