غزہ میں امدادی مراکز پر تعینات امریکی سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے ہوائی فائرنگ، مرچ اسپرے اور اسٹن گرینیڈز کے استعمال کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ عینی شاہدین اور بعض کنٹریکٹرز کے مطابق کئی مرتبہ براہ راست فائرنگ بھی کی گئی۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق امدادی مراکز پر خدمات انجام دینے والے دو امریکی کنٹریکٹرز نے بتایا ہے کہ ان کے ساتھی اہلکار اکثر بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا ضرورت سے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بعض مواقع پر گولیاں زمین، فضا اور بعض اوقات لوگوں کی سمت بھی چلائی گئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں کو بھرتی کرتے وقت مناسب تربیت یا جانچ نہیں کی گئی۔ ایک کنٹریکٹر کے مطابق معصوم افراد زخمی ہو رہے ہیں، اور یہ سب بلاوجہ ہو رہا ہے۔
مذکورہ امدادی مراکز غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے زیر انتظام کام کر رہے ہیں جو ایک امریکی تنظیم ہے۔ یہ مراکز اسرائیلی فوج کے کنٹرول والے علاقوں میں قائم ہیں جہاں صحافیوں کو رسائی حاصل نہیں ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: میرا نیا جنم ہوگا، جانشین انڈیا یا کسی اور ملک میں پیدا ہو سکتا ہے، تبت کے بدھ مت رہنما دلائی لاما کا اعلان
مراکز پر سیکیورٹی اہلکار لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے ہیں اور جو افراد مشکوک سمجھے جائیں ان کی معلومات اسرائیلی فوج سے شیئر کی جاتی ہیں۔
تنظیم کی ذیلی لاجسٹک کمپنی کا کہنا ہے کہ اب تک ان کے مراکز پر کوئی سنگین زخمی نہیں ہوا۔ ترجمان کے مطابق کچھ محدود واقعات میں ہجوم کی توجہ حاصل کرنے کے لیے زمین کی طرف فائرنگ کی گئی جو ابتدائی دنوں میں ناگزیر تھی۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ان مراکز کے اطراف اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے سیکڑوں افراد شہید اور زخمی ہو چکے ہیں تاہم اسرائیلی فوج کا دعوی ہے کہ ان کی طرف سے وارننگ فائرنگ کی جاتی ہے اور ہر واقعے کی تحقیقات کی جاتی ہے۔
کنٹریکٹرز کے مطابق، امدادی مراکز پر لگے کیمروں سے براہ راست ویڈیو کنٹرول روم میں دیکھی جاتی ہے جہاں امریکی ماہرین اور اسرائیلی فوجی مشترکہ نگرانی کرتے ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ بعض کیمروں میں چہرہ شناخت کرنے والا سافٹ ویئر بھی استعمال ہو رہا ہے تاہم کمپنی نے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ کوئی حیاتیاتی معلومات اکٹھی نہیں کر رہے ہیں ۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں کو بھاری اسلحہ، مرچ اسپرے اور اسٹن گرینیڈز دیے گئے ہیں لیکن کئی اہلکار ایسے بھی ہیں جنہیں جدید ہتھیاروں سے متعلق مناسب تربیت فراہم نہیں کی گئی۔