امریکا نے چین کے ساتھ تجارتی کشیدگی میں کمی کے بعد چپ ڈیزائن سافٹ ویئر اور ایتھین کی برآمدات پر عائد پابندیاں ختم کر دی ہیں۔
سافٹ ویئر کمپنیوں سائنآپسس، کیڈینس اور سیمنز نے اعلان کیا کہ وہ اپنے چینی صارفین کو سافٹ ویئر تک رسائی دوبارہ فراہم کر رہی ہیں۔ سیمنز نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے اطلاع ملنے کے بعد اس نے چین میں فروخت اور معاونت بحال کر دی ہے۔

اسی روز امریکی حکام نے ایتھین پیدا کرنے والے اداروں کو بھی خطوط ارسال کیے کہ چین کو برآمدات کے لیے درکار لائسنس کی پابندی ختم کی جا رہی ہے۔ یہ پابندیاں مئی اور جون میں لگائی گئی تھیں۔
یہ اقدامات اس وقت کیے گئے تھے جب چین نے نایاب معدنیات کی برآمد پر قدغن لگا دی تھی جو آٹو انڈسٹری، ایرو اسپیس، سیمی کنڈکٹر اور دفاعی شعبوں کے لیے اہم سمجھی جاتی ہیں۔ چین کے اس فیصلے کو امریکی ٹیرف اقدامات کے خلاف جوابی کارروائی کے طور پر دیکھا گیا تھا۔

امریکی حکومت سے وابستہ ایک ذریعہ نے بتایا کہ امریکا نے چین پر دباؤ بڑھایا جس کے بعد چین نے نرمی دکھائی۔ اب پابندیاں آہستہ آہستہ ختم کی جا رہی ہیں تاکہ حالات ویسے ہو جائیں جیسے فروری یا مارچ میں تھے۔
سائنآپسس نے اپنے ملازمین کو ارسال کردہ ایک خط میں کہا ہے کہ اگلے تین دنوں میں چینی صارفین کو مکمل رسائی بحال کر دی جائے گی۔

چینی خبر رساں ادارے ژنہوا کے مطابق سائنآپسس کیڈینس اور سیمنز چین کے ای ڈی اے سافٹ ویئر مارکیٹ میں 70 فیصد سے زیادہ حصہ رکھتے ہیں اور ان پر طویل المدت پابندیاں چین کی چپ ڈیزائن انڈسٹری کو شدید نقصان پہنچا سکتی تھیں۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ دیگر پابندیاں بھی ختم کی گئی ہیں یا نہیں جن میں جی ای ایرو اسپیس کو چینی مسافر طیارہ سی 919 کے لیے انجن فراہم کرنے اور جوہری آلات کی برآمدات پر عائد رکاوٹیں شامل ہیں۔
چینی وزارت تجارت نے جمعہ کو کہا تھا کہ دونوں ممالک ایک فریم ورک پر متفق ہو گئے ہیں جس کے تحت چین برآمدی درخواستوں کا جائزہ لے گا اور امریکا متعلقہ پابندیاں ختم کرے گا۔