امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ارب پتی صنعتکار ایلون مسک کے درمیان تعلقات میں سخت کشیدگی آ گئی ہے۔ ہفتے کے دن ایلون مسک نے ایک نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا نیا ٹیکس بل امریکہ کو دیوالیہ کر سکتا ہے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ایک دن پہلے ایلون مسک نے اپنی سوشل میڈیا ایپ “ایکس” پر عوام سے پوچھا تھا کہ کیا نئی سیاسی جماعت بننی چاہیے؟ اگلے ہی دن انہوں نے اعلان کیا کہ “آج، امریکہ پارٹی کی بنیاد رکھ دی گئی ہے تاکہ عوام کو ان کی آزادی واپس دی جا سکے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “آپ میں سے دو میں سے ایک شخص نئی جماعت چاہتا ہے، اب آپ کو وہ جماعت مل گئی۔”
By a factor of 2 to 1, you want a new political party and you shall have it!
— Elon Musk (@elonmusk) July 5, 2025
When it comes to bankrupting our country with waste & graft, we live in a one-party system, not a democracy.
Today, the America Party is formed to give you back your freedom. https://t.co/9K8AD04QQN
ٹرمپ نے حال ہی میں ایک نیا ٹیکس بل پاس کیا ہے جس کے تحت بڑے پیمانے پر ٹیکس میں کمی کی گئی ہے، لیکن ساتھ ہی سرکاری اخراجات میں اضافہ بھی کیا گیا ہے۔ ایلون مسک نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل امریکا کے خسارے کو ناقابل برداشت حد تک بڑھا دے گا۔
ایلون مسک، جو ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے مالک ہیں اور دنیا کے امیر ترین افراد میں شامل ہیں، نے ٹرمپ کی دوسری صدارتی مہم میں کروڑوں ڈالر خرچ کیے تھے۔ انہوں نے ٹرمپ کے دور میں سرکاری اخراجات میں کمی کے لیے بھی کام کیا تھا۔ لیکن اب اس ٹیکس بل کی وجہ سے دونوں کے درمیان سخت اختلافات پیدا ہو چکے ہیں۔
Independence Day is the perfect time to ask if you want independence from the two-party (some would say uniparty) system!
— Elon Musk (@elonmusk) July 4, 2025
Should we create the America Party?
مسک نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اگر ٹیکس بل منظور ہوا تو وہ نئی جماعت بنائیں گے اور اس بل کے حامی ارکانِ کانگریس کے خلاف اپنے مالی وسائل استعمال کریں گے۔ جواب میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایلون مسک کی کمپنیوں کو دی جانے والی سرکاری سبسڈی بند کر سکتے ہیں۔
ریپبلکن پارٹی کے اندر بھی یہ تشویش بڑھ رہی ہے کہ اس لڑائی سے پارٹی کو 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں نقصان ہو سکتا ہے۔ جب ایک شخص نے ایلون مسک سے پوچھا کہ وہ ٹرمپ کے خلاف کیوں ہو گئے تو انہوں نے کہا کہ “بائیڈن کے دور میں امریکا کا خسارہ 2 کھرب ڈالر سے بڑھ کر 2.5 کھرب ہو گیا ہے، اور اب ٹرمپ اس میں مزید اضافہ کر رہے ہیں، یہ امریکہ کو دیوالیہ کر دے گا۔”
By a factor of 2 to 1, you want a new political party and you shall have it!
— Elon Musk (@elonmusk) July 5, 2025
When it comes to bankrupting our country with waste & graft, we live in a one-party system, not a democracy.
Today, the America Party is formed to give you back your freedom. https://t.co/9K8AD04QQN
ایلون مسک نے ایک اور پوسٹ میں قدیم یونانی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جیسے اسپارٹا کی ناقابل شکست فوج کو ایک جنگی حکمت عملی سے شکست دی گئی تھی، ویسے ہی ہم امریکا کے دو جماعتی نظام کو توڑیں گے۔
ابھی تک ٹرمپ یا وائٹ ہاؤس کی طرف سے ایلون مسک کے اس اعلان پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ لڑائی امریکا کے سیاسی منظرنامے میں بڑی تبدیلی لا سکتی ہے۔ اس کا اثر ٹیسلا کمپنی کے شیئرز پر بھی ہوا ہے۔ ٹرمپ کی دوبارہ جیت کے بعد ٹیسلا کے شیئرز کی قیمت بڑھ گئی تھی، لیکن اب وہ آدھی رہ گئی ہے۔
اگرچہ ایلون مسک کے پاس بہت پیسہ اور طاقت ہے، لیکن امریکا میں دو بڑی جماعتوں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ کے نظام کو توڑنا آسان کام نہیں ہے۔ یہ نظام 160 سال سے چلا آ رہا ہے۔ ٹرمپ کی مقبولیت بھی اب تک چالیس فیصد سے زیادہ ہے، حالانکہ ان کی پالیسیاں ہمیشہ متنازع رہی ہیں۔
یہ صورتحال آنے والے دنوں میں امریکی سیاست کو نیا رخ دے سکتی ہے۔