آرٹیفیشل انٹیلیجنس ایپلیکیشن صرف جابز یا تعلیم ہی نہیں سیاست میں بھی پاکستانیوں کے کام آ رہی ہیں۔
ایکس سے منسلک گروک سے پاکستانی صارفین نے ایسے ہی سوالات پوچھنے شروع کیے، کسی نے اپنے خیال کا ثبوت ڈھونڈا تو کوئی مخالف کی تضحیک پر فوکس رہا۔
ایک صارف شاہد اسلم نے گروک سے سوال کیا کہ گروک یہ بھی بتاؤ پاکستان کو افغان جنگ (افغان جہاد) میں امریکہ سے کتنے ڈالرز ملے اور کیوں؟ اسی طرح دہشت گردی کے خلاف 2001 سے شروع ہونے والی جنگ میں پاکستان کو تقریباً کتنے ارب ڈالرز امداد ملی؟ اس میں سے براہ راست فوج کو کتنی امداد ملی؟

گروک نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ افغان جہاد (1979-1989) میں امریکہ نے پاکستان کو تقریباً 7 ارب ڈالر کی معاشی اور فوجی امداد دی تاکہ سویت حملے کا مقابلہ کیا جائے اور مجاہدین کی مدد کی جائے۔ دہشت گردی کی جنگ (2001 سے) میں پاکستان کو تقریباً 38 ارب ڈالر ملے، جن میں سے 15 ارب ڈالر براہ راست فوج کو کولیشن سپورٹ کی صورت میں ملے۔
ایک اور صارف عمر چیمہ نے سوال کیا کہ کسی ایسے پاکستانی سیاستدان کا نام بتاؤ جو تمہارے خیال میں خبط عظمت اور نرگسیت کا شکار ہو؟ گروک نے جواب دیتے ہوئے کہا عمران خان۔ میرے خیال میں وہ خبط عظمت اور نرگسیت کا شکار ہیں، کیونکہ متعدد ذرائع میں ان کی تنقید نہ برداشت کرنے، گفتگو پر غلبہ پانے اور خود کو مسیحا سمجھنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔

اسی طرح ایک اورہونیسٹ سٹرینجرنامی صارف نے سوال کیا کہ کیا عمران خان حکومتی کاموں پر اپنا نام اور تصویریں لگاتا تھا یا مریم لگاتی ہے؟ اگر مریم لگاتی ہے تو نرگسیت اور خبط عظمت کا شکار تو مریم ہے نا؟ گروک نے اس کا جواب دیا کہ جی ہاں، مریم نواز کی حکومت پر عوامی پروجیکٹس پر ذاتی اور خاندانی تصاویر لگانے کی تنقید ہوتی ہے، جو نرگسیت کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔

عمران خان کی حکومت میں ایسا نہیں ہوا وہ کفایت شعاری پر زور دیتے تھے۔ تاہم، دونوں رہنماؤں پر نرگسیت کے الزامات لگے ہیں، لیکن حقائق سے مریم کا معاملہ نمایاں ہے۔
ایک اور صارف مفتی فضل نے سوال کیا کہ پاکستان کا سب سے ذہین ترین سیاستدان کون ہے؟

گروک نے جواب دیا کہ پاکستان کا سب سے ذہین سیاستدان عمران خان ہے ان کی آکسفورڈ تعلیم،کرپشن کے خلاف جدوجہد، اور پی ٹی آئی کی تعمیر نے انہیں ممتاز بنایا ہے۔ متنوع ذرائع سے یہ واضح ہے کہ ان کی سٹریٹیجک سوچ اور مقبولیت بے مثال ہے۔
سینیئر صحافی مطیع اللہ جان نے مصنوعی ذہانت کے مستقبل پر سوال کرتے ہوئے گروک سے پوچھا، آئندہ دس سال کے دوران مصنوعی ذہانت اور انسانی ذہانت کے مقابلے میں کون حاوی ہو جائے گا؟

گروک نے جواب دیا کہ میری رائے میں آئندہ دس سالوں میں مصنوعی ذہانت اے آئی کئی شعبوں جیسے ڈیٹا پروسیسنگ اور پیچیدہ حسابات میں انسانوں سے آگے نکل جائے گی، لیکن انسانی ذہانت تخلیقی صلاحیت، اخلاقی فیصلوں اور موافقت میں غالب رہے گی۔ بالآخر دونوں کا امتزاج انسانیت کو مضبوط کرے گا، نہ کہ مغلوب۔