Follw Us on:

ہم نے پاک انڈیا جنگ رکوائی، انڈیا جو مؤقف پیش کر رہا ہے وہ ’غلط‘ ہے، امریکا

زین اختر
زین اختر
Tammy bruce
ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ غزہ میں امن دیکھنا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت پر پرامید ہیں۔ (فوٹو: بی بی سی)

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ ’ہم نے پاک انڈیا جنگ رکوائی، لیکن مذاکرات اور اس حوالے سے جو مؤقف انڈیا پیش کر رہا ہے وہ غلط ہے۔‘

پریس بریفنگ کے دوران ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ غزہ میں امن دیکھنا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت پر پرامید ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم کی آج شام ایک اور ملاقات ہو رہی ہے، جب کہ گزشتہ روز بھی دونوں رہنماؤں کی ایک اہم ملاقات ہو چکی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مسلسل ملاقاتیں کسی بڑی پیش رفت کا اشارہ دے رہی ہیں۔

انہوں نے امریکی وزیر خارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حماس کو آئندہ غزہ کی حکومت میں کوئی کردار نہیں دیا جائے گا۔ اس وقت مختلف ممالک غزہ کے انتظام و انصرام کے سلسلے میں متحرک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین، روس اور ایران کی بڑھتی قربتیں: کیا یہ نئی عالمی سرد جنگ کی شروعات ہے؟

ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکی انتظامیہ ملکی مفاد اور عالمی امن کے لیے کام کر رہی ہے، اور آرمینیا و آذربائیجان کے درمیان امن معاہدے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

انہوں نے انڈیا کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ پاک انڈیا جنگ بندی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے اس جنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا، اور اس عمل میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور نائب صدر جے ڈی وینس بھی شامل تھے۔

Tammy bruce.
ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکی انتظامیہ ملکی مفاد اور عالمی امن کے لیے کام کر رہی ہے۔ (فوٹو: جیوش میڈیا سینڈیکیٹ)

ایک صحافی کے سوال کے جواب میں ٹیمی بروس نے کہا کہ انڈیا کا یہ دعویٰ کہ جنگ بندی میں امریکا کا کوئی کردار نہیں تھا، درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کئی بار واضح کیا ہے کہ امریکا نے اس جنگ بندی میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ بروس نے کہا، ’ہر کسی کا اپنی رائے دینا معمول کی بات ہے، لیکن انڈیا کی طرف سے مذاکرات سے متعلق جو مؤقف پیش کیا جا رہا ہے وہ حقیقت کے برعکس ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے عالمی امن کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں اور ان کا کردار شفاف اور واضح ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ وہ عالمی سطح پر امن قائم کرنے کے لیے کتنے سرگرم ہیں۔

یاد رہے کہ انڈیا کے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے گزشتہ ماہ پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا فیصلہ دو طرفہ بنیادوں پر کیا گیا اور اس میں امریکی صدر کا کوئی کردار نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تنازع ہمیشہ روایتی ہتھیاروں تک محدود رہا ہے اور ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی کوئی بات سامنے نہیں آئی۔

وکرم مصری نے مزید کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیزفائر کا فیصلہ مکمل طور پر ان کی باہمی بات چیت کا نتیجہ تھا۔

ٹیمی بروس نے زور دیا کہ امریکی قیادت، خاص طور پر صدر ٹرمپ کا کردار اس جنگ بندی کو ممکن بنانے میں بہت اہم تھا اور امریکا نے اپنے عالمی اثر و رسوخ کا مؤثر استعمال کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں مدد کی۔

Author

زین اختر

زین اختر

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس