Follw Us on:

’پنجابی شناخت‘ رکھنے پر بلوچستان میں نو مسافروں کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا

زین اختر
زین اختر
Balochistan
ایک مسافر کے مطابق، "انہوں نے شناختی کارڈ چیک کیے اور صرف ان لوگوں کو اٹھایا جن کا تعلق پنجاب سے تھا۔ (فوٹو:ڈان نیوز)

بلوچستان کے ضلع ژوب اور لورالائی کی سرحد پر واقع سور ڈکئی کے علاقے میں جمعرات کی شب پنجاب جانے والی دو مسافر کوچز کو نامعلوم مسلح افراد نے روک کر کم از کم نو افراد کو اغوا کر کے قتل کر دیا۔

ژوب کے اسسٹنٹ کمشنر نوید عالم کے مطابق اغوا کیے گئے نو افراد کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں اور انہیں رخشانی منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ بعد میں ان کے آبائی علاقوں کو بھجوایا جا سکے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گرد گروہ “فتنہ الہندستان” کی جانب سے مختلف علاقوں، کاکڑ، مستونگ اور سور ڈکئی، میں حملے کیے گئے۔

ترجمان نے بتایا کہ کچھ مسافروں کے اغوا کی اطلاعات ہیں اور ان کی بازیابی کے لیے سیکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

Balochistan.
کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ (فوٹو: ڈان نیوز)

ذرائع کے مطابق، سور ڈکئی کے قریب N-70 ہائی وے پر داب کے مقام پر دو مسافر کوچز کو روکا گیا۔ مسلح افراد نے سڑک بلاک کر کے گاڑیاں روکیں، مسافروں کے قومی شناختی کارڈز چیک کیے اور دس افراد کو زبردستی کوچز سے اتار کر اغوا کر لیا، جن میں سے سات ایک کوچ سے اور تین دوسری کوچ سے تھے۔

ایک مسافر کے مطابق “انہوں نے شناختی کارڈ چیک کیے اور صرف ان لوگوں کو اٹھایا جن کا تعلق پنجاب سے تھا۔ ہمیں تو چھوڑ دیا گیا، مگر جاتے وقت گولیوں کی آوازیں سنائی دیں۔”

اغوا کے بعد مسلح افراد نے دونوں کوچز کو روانہ ہونے کی اجازت دے دی، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے ہائی وے پر ٹریفک معطل کر کے علاقے میں بڑا سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے اغوا کے دوران کوچز پر بھی فائرنگ کی تاکہ کوئی شخص فرار نہ ہو سکے۔ بعد میں اطلاعات موصول ہوئیں کہ اغوا شدہ نو افراد کو قتل کر دیا گیا ہے۔

بعد ازاں کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ گروپ کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی انہوں نے موسیٰ خیل-مکھتر اور خجوری کے درمیان ہائی وے بند کر کے کی۔

Police image
واقعے میں شہید ہونے والے 9 مسافروں کی میتیں ڈیرہ غازی خان منتقل کر دی گئی ہیں۔ (فوٹو: ڈان نیوز)

واقعے میں شہید ہونے والے 9 مسافروں کی میتیں ڈیرہ غازی خان منتقل کر دی گئی ہیں۔ ان میں سے دو سگے بھائی، جابر اور عثمان، اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے لیے پنجاب جا رہے تھے۔ دونوں کا تعلق ضلع لودھراں کی تحصیل دنیاپور سے تھا۔ ان کا سفر سوگ میں تھا، لیکن وہ خود بھی دہشتگردی کا نشانہ بن کر شہید ہو گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق دیگر شہدا میں صابر حسین ولد محمد ریاض (کامونکی، گوجرانوالہ)، محمد آصف ولد سلطان (چوک قریشی، ڈیرہ غازی خان)، غلام سعید ولد غلام سرور (خانیوال)، محمد جنید (لاہور)، محمد بلال ولد عبد الوحید (اٹک)، اور بلاول (گجرات) شامل ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر ژوب نوید عالم کے مطابق آٹھ مسافروں کی شناخت ہو چکی ہے، جبکہ ایک کی شناخت ممکن نہیں ہو سکی کیونکہ دہشتگرد اس کے دستاویزات ساتھ لے گئے تھے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر محمد عثمان خالد اور بارڈر ملٹری پولیس کے کمانڈنٹ محمد اسد خان چانڈیہ نے میتیں وصول کیں، جنہیں بعد ازاں متعلقہ علاقوں کی طرف روانہ کر دیا گیا۔ ڈیرہ غازی خان کی بارڈر ملٹری پولیس شہدا کی لاشیں ان کے آبائی علاقوں تک پہنچا رہی ہے۔

Author

زین اختر

زین اختر

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس