بلوچستان کے علاقے سردھاکہ میں دہشتگردی کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے نو افراد کی میتیں ان کے آبائی علاقوں پنجاب روانہ کر دی گئیں۔ حکومت بلوچستان نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کارروائی کے لیے اختیارات میں توسیع دے دی ہے۔
حملے کا نشانہ بننے والے تمام افراد کا تعلق لاہور گجرات خانیوال گوجرانوالہ لودھراں ڈیرہ غازی خان مظفرگڑھ اور اٹک سے تھا۔ جاں بحق ہونے والوں میں ڈنیاپور کے دو سگے بھائی جبار طور اور عثمان طور بھی شامل تھے جو اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے لیے کوئٹہ سے لاہور جا رہے تھے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند کے مطابق یہ حملے فتنہ الہندستان کے عناصر نے کیے جو ریاست پاکستان کے خلاف سرگرم غیر ملکی پشت پناہی رکھنے والے گروہ ہیں۔ ترجمان کے مطابق ایک ہی رات میں تین مختلف مقامات پر حملے کیے گئے۔
ژوب اور لورالائی کی ضلعی حدود کے قریبی دہشگردوں کا حملہ ہوا۔ شہید افراد کی لاشوں کو ژوب میں لایا گیا جہاں ڈپٹی کمشنر ژوب عثمان خالد اور کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس اسد خان چانڈیا نے انہں وصول کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے سیکیورٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہاہے کہ حملے میں ملوث عناصر کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی اداروں کو لیویز اور پولیس کی معمول کی حدود سے آگے جا کر بھی کارروائی کا اختیار دیا گیا ہے۔

واضع رہے کہ صدر آصف علی زرداری وزیراعظم شہباز شریف وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اخترنے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ صدر آصف علی نے اسے فتنہ الہندستان کی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کا حصہ قرار دیا جبکہ وزیراعظم نے کہا کہ معصوم شہریوں کے خون کا حساب لیا جائے گا اور واقعے کو کھلی دہشتگردی قرار دیا۔
وزیر داخلہ نے حملے کو بزدلانہ بربریت قرار دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں اور ان کے مقامی سہولت کاروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ ان کے مطابق پورے ملک میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھی جائے گی۔