Follw Us on:

ٹرمپ کا بڑا فیصلہ:پناہ گزینوں کی مشکلات میں شدید اضافہ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
امریکا میں پناہ گزینوں کی امداد بند، سنگین بحران کا سامنا

امریکا میں پناہ کا عمل غیر ملکی افراد کو ظلم یا جنگ سے بچنے کے لیے پناہ کی درخواست دینے کا موقع دیتا ہے اور درخواست کے بعد امریکی حکومت درخواست دہندہ کی صورتحال کا جائزہ لیتی ہے۔اگر منظور ہو جائے تو فرد کو امریکا میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت مل جاتی ہے۔

دوسری جانب 24 جنوری 2025 کو امریک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جس سے لاکھوں پناہ گزینوں، بشمول افغان باشندوں کے جنہوں نے امریکہ کی جنگی مشن میں معاونت فراہم کی تھی۔

اس فیصلے کے تحت امریکہ میں پناہ گزینوں کو فراہم کی جانے والی تمام خدمات فوری طور پر روک دی گئیں ہیں ۔

امریکی خبررساں ادارے ‘سی این این’ نے ایک مراسلے کا حصول کیا ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ اب پناہ گزینوں کی آبادکاری کے پروگراموں کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ  یہ فیصلہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے آیا ہے جس میں وفاقی فنڈنگ کے تحت کام کرنے والی تمام ایجنسیز کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ فوری طور پر اپنی خدمات کو معطل کر دیں۔

یہ اقدام اس بات کا غماز ہے کہ امریکا میں پہلے سے مقیم پناہ گزینوں کی زندگیوں میں ایک اور سنگین بحران آ رہا ہے۔

پناہ گزینوں کی آبادکاری بند، لاکھوں کی زندگیوں پر اثرات

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت پناہ گزینوں کی آمد کو معطل کر دیا گیا تھا۔

یہ فیصلہ امریکی عوامی تحفظ اور قومی سلامتی کے تحفظ کے نام پر کیا گیا تھا لیکن اس کا اثر ان ہزاروں افراد پر پڑا ہے جو سالوں سے اس پیچیدہ پروسیس کے ذریعے امریکا میں داخل ہونے کے منتظر تھے، تقریباً 10,000 پناہ گزینوں کی پروازیں منسوخ کر دی گئیں جنہیں امریکا آنے کا انتظار تھا۔

لیکن اس سے بھی بڑا دھچکا وہ مراسلہ ہے جس میں پناہ گزینوں کے لیے فراہم کی جانے والی تمام امداد کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

یہ وہ خدمات تھیں جو پناہ گزینوں کو امریکا میں آباد ہونے کے ابتدائی تین مہینوں کے دوران فراہم کی جاتی تھیں، جیسے کیس ورکر کی مدد، رہائش کی فراہمی، اور دیگر ضروریات کی تکمیل۔

پناہ گزینوں کی آبادکاری کی ایجنسیوں کو اب یہ اطلاع دی گئی ہے کہ وہ اپنی تمام سرگرمیاں فوراً بند کر دیں، اور یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ آئندہ کسی بھی نئے خرچ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ان ایجنسیوں کی مدد سے پناہ گزینوں کو امریکا میں آمد کے بعد اپنے قدم جمانے میں مدد ملتی تھی، جیسے کہ نئے ماحول میں زندگی گزارنا، ملازمت حاصل کرنا، اور معاشرتی نظام میں شامل ہونا۔

ایک پناہ گزین کے معاون نے نجی خبررساں ادارے ‘سی این این’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ”ہم پناہ گزینوں کو بے گھر ہوتے دیکھیں گے۔ جبکہ ایسا کبھی نہیں ہوا۔”

اس مراسلے کا اثر افغان پناہ گزینوں پر بھی پڑے گا، خاص طور پر ان افغان لوگوں پر جو امریکا کی جنگی مشن میں معاونت فراہم کر چکے ہیں اور جنہیں خصوصی ویزے کے ذریعے امریکا آنے کی اجازت دی گئی تھی۔

امریکا میں افغان پناہ گزینوں کے لیے نئے چیلنجز

ان افغانوں کے لیے بھی فراہم کی جانے والی خدمات بھی اب معطل ہو گئی ہیں اور ان کے لیے آبادکاری ایجنسیوں کی حمایت کا دروازہ بند ہو چکا ہے۔

#AfghanEvac کے صدر ‘شاون وین ڈائیور’ جو کہ نیوی کے ریٹائرڈ افسر بھی ہیں انہوں نے کہاہے کہ “ہمیں ترجیحات کا دوبارہ جائزہ لینے اور ان کو ترتیب دینے کی ضرورت ہے لیکن افغان پروگرامز کو اس سے استثنیٰ دینا ضروری ہے تاکہ ایک انسانی بحران سے بچا جا سکے،یہ ایک حل پذیر مسئلہ ہے، اور ہم انتظامیہ کے ساتھ مل کر اسے درست کرنے کے لیے تیار ہیں۔”

ان کے مطابق اگر یہ مسئلہ حل نہ کیا گیا تو لاکھوں افغانوں کی زندگی مزید مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے۔

ایک امیگریشن وکیل کا کہنا ہے کہ”اس کا مقصد خود کفالت ہے لیکن آپ لوگوں کی خدمات تک رسائی کو کم کر رہے ہیں جو ان کی خود کفالت کے عمل میں مدد دیتی ہیں۔”

یعنی یہ کہ اگر ان افراد کو مدد نہیں ملے گی تو وہ کیسے خود کفیل بن پائیں گے؟

دوسری جانب یکم اکتوبر سے لے کر اب تک 30,000 سے زائد پناہ گزین امریکامیں آ چکے ہیں اور وہ تین ماہ کی مدد کے لیے اہل ہیں۔ لیکن اب وہ بالکل اکیلے ہیں کیونکہ وہ مدد جو ان کو دی جانی تھی، اب نہیں ملے گی۔

اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اس سب کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکلات کا حل کس طرح نکالا جائے گا اور کیا امریکی حکومت اس بحران سے نکلنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم اٹھائے گی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس