Follw Us on:

2025 ٹیسٹ کرکٹ میں نئے فارمیٹ کا آغاز: کمزور ٹیموں کی مشکلات میں اضافے کا امکان

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
پانچ روزہ کرکٹ کی بقاء کی جنگ: کیا 2025 کا نیا ڈویژن سسٹم ٹیسٹ کرکٹ کی تباہی کا باعث بنے گا

گزشتہ سال 2024 میں ٹیسٹ کرکٹ ایک نیا جوبن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی، لیکن اس کا مستقبل اب خطرے میں دکھائی دے رہا ہے۔

جب دنیا بھر میں کرکٹ کے پرستار پانچ روزہ کھیل کو ایک عظیم روایت اور ایوارڈ سمجھتے ہیں،جبکہ 2025 میں اس کے مستقبل پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔

2024 میں ٹیسٹ کرکٹ نے نئے ریکارڈز بنائے اور ایک متنازعہ دور میں قدم رکھا۔ جب دنیا بھر میں ٹیسٹ کرکٹ میں 3.62 رنز فی اوور کا اوسط ریکارڈ بنا جو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔

جس میں نیوزی لینڈ نے بھارت کو اپنے ہی میدان پر وائٹ واش کیا تھا،اس کے علاوہ  بنگلہ دیش نے پاکستان کو گھر میں شکست دی، اور جنوبی افریقہ نے پاکستان کو باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں ہرایا اور ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں جگہ بنائی۔

لیکن پھر بھی پانچ روزہ کرکٹ کے مستقبل پر ہونے والی بات چیت ایسی نہیں کہ جو کرکٹ کے شائقین کی توقعات پر پورا اُتر سکے۔

اب سننے کو مل رہا ہے کہ 2025 میں ٹیسٹ کرکٹ ایک نیا نظام اختیار کرنے جا رہی ہے جس میں ٹیسٹ کرکٹ کی ممکنہ سات ٹیمیں پہلی ڈویژن میں آئیں گی۔

ٹیسٹ کرکٹ کا نیا دور: 2025 میں کمزور ٹیموں کے لیے چیلنجز اور خدشات

ان ٹیموں میں جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، انگلینڈ، بھارت، نیوزی لینڈ، سری لنکا اور پاکستان شامل ہوں گی جبکہ ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش، آئرلینڈ، افغانستان اور زمبابوے دوسری ڈویژن میں منتقل ہوں گے۔

دوسری جانب کمزور ٹیموں کے لیے یہ دو درجے کا نظام ایک تباہی بن کر سامنے آئے گا۔جبکہ ویسٹ انڈیز جیسے ممالک کے لیے یہ سسٹم ایک موت کی طرح ہوگا کیونکہ ان کی کرکٹ ٹیمیں ہمیشہ گھریلو سطح پر مشکلات کا سامنا کرتی ہیں اور باہر کے ممالک میں بھی ان کا پرفارمنس بہتر نہیں ہوتا۔

ایک طرف کرکٹ کی دنیا میں مالیات اور کمرشل فائدے کے معاملے میں بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا سب سے زیادہ طاقتور ہیں جبکہ دوسری طرف باقی دنیا کی ٹیمیں اس مقابلے میں پیچھے نظر آتی ہیں۔

یہی وہ وقت ہے جب آئی سی سی اور کرکٹ کے بڑے ادارے اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا ٹیسٹ کرکٹ کے نظام کو اس نئے دو درجے کے فارمیٹ میں ڈھالنا صحیح قدم ہوگا یا نہیں۔

خاص طور پر ان تین بڑی طاقتوں ‘بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا’کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ یہ نئے فارمیٹس ان کے فائدے میں ہیں کیونکہ ان کے پاس وسائل اور طاقت پہلے سے ہی موجود ہے۔

ایک طرف ان تین ممالک کا ٹیسٹ کرکٹ میں تسلط ہے وہیں دوسری طرف اس فارمیٹ کے دیگر ممبران اس تبدیلی کو کسی بربادی سے کم نہیں سمجھ رہے۔

دیکھا جائے تو ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش اور دیگر ترقی پذیر کرکٹ ٹیموں کے لیے یہ نظام بربادی کے مترادف ہو سکتا ہے کیونکہ ان ٹیموں کی عالمی سطح پر پرفارمنس کبھی بھی اس معیار کا نہیں رہی جو ان بڑی طاقتوں کی رہی  ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا 2025 میں ہم ٹیسٹ کرکٹ کا حقیقی مستقبل دیکھ پائیں گے یا پھر یہ صرف ایک خوبصورت وہم ہی بن کر رہ جائے گا؟

اس سال کے آغاز میں کرکٹ کے حلقوں میں اس موضوع پر گہری بحث جاری ہے اور اس کا اثر آنے والے برسوں تک کرکٹ کی دنیا پر پڑے گا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس