متحدہ عرب امارات نے افغان مہاجرین کے کچھ خاندانوں کو صدر ٹرمپ کے بیان سے پہلے ہی افغانستان واپس بھیج دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق 10 جولائی کو ابوظہبی میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کے خصوصی مشیر سالم الزعبی نے امریکی حکام کو بتایا کہ جولائی کے آغاز میں دو افغان خاندانوں کو کامیابی اور تحفظ کے ساتھ افغانستان واپس بھیجا گیا۔
الزعبی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اب اس معاملے کو مکمل طور پر بند کرنا چاہتا ہے اور باقی ماندہ 25 افراد کو بھی اتوار 20 جولائی تک واپس بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ان کے مطابق طالبان سے ان افراد کے تحفظ کی یقین دہانی حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

امارات کے دارالحکومت میں قائم انسانی ہمدردی کے مرکز ایمیریٹس ہیومینیٹرین سٹی سے اب تک تقریباً 17 ہزار افغانوں کو منتقل کیا جا چکا ہے تاہم اب بھی وہاں 30 سے زائد افراد کی قسمت غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔ نیوز ادارے جسٹ دی نیوز کے مطابق اماراتی حکام کچھ افغان شہریوں کو طالبان کے حوالے کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے اتوار کو ٹروتھ سوشل پر جاری ایک پوسٹ میں کہا میں انہیں بچانے کی کوشش کروں گا۔ اس بیان کے ساتھ انہوں نے اسی معاملے پر شائع ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا۔
الزعبی کا کہنا تھا کہ دو افغان خاندانوں کو ان کی درخواست پر واپس بھیجا گیا کیونکہ وہ مزید انتظار سے تھک چکے تھے
خبر رساں ادارے دی اکنامک ٹائمز کی تازہ رپورٹ کے مطابق دو باخبر ذرائع نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اماراتی حکام اور متحدہ عرب امارات میں تعینات طالبان کے سفیر افغان خاندانوں پر یا تو رضاکارانہ واپسی کے دستاویزات پر دستخط کرنے یا گرفتار ہو کر جبری طور پر واپس جانے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔

مراسلے کے مطابق الزعبی نے امریکی حکام سے کہا کہ وہ اس معاملے میں پرسپشن مینجمنٹ میں تعاون کریں تاکہ امریکا اور امارات کا بیانیہ ایک ہو اور عالمی تنظیموں کی جانب سے تنقید سے بچا جا سکے۔ الزعبی کے مطابق یہ تنقید اس وجہ سے ہو سکتی ہے کہ امریکا افغان شہریوں کو اپنے ملک یا کسی اور جگہ منتقل کرنے میں ناکام رہا۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت قطر کے کیمپ اس سیلیہ میں بھی تقریباً 1500 افغان شہری پھنسے ہوئے ہیں جن کی قسمت بھی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔
واضع رہے کہ امریکی انتظامیہ نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد تقریباً دو لاکھ افغان شہریوں کو امریکا منتقل کیا ہے۔ تاہم ٹرمپ نے صدر بننے کے بعد پناہ گزینوں کی آبادکاری کے عمل کو روک دیا تھا اور اپریل میں امریکا میں موجود ہزاروں افغان شہریوں کے لیے عارضی تحفظ کا خاتمہ بھی کر دیا تھا۔
ڈیموکریٹک ارکان کانگریس نے ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان شہریوں کے لیے عارضی تحفظ بحال کریں کیونکہ طالبان حکومت کے زیر سایہ خاص طور پر خواتین اور بچوں کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے افغان پناہ گزینوں میں امریکی فوج کے افغان نژاد اہلکاروں کے اہل خانہ والدین سے ملنے کے منتظر بچے پہلے سے امریکا میں موجود افغانوں کے رشتہ دار اور ان ہزاروں افغان شہریوں کے خاندان شامل ہیں جنہوں نے 20 سالہ جنگ کے دوران امریکی حکومت کے ساتھ کام کیا۔