Follw Us on:

بلوچستان میں جوڑے کے قتل کی ویڈیو، مرکزی ملزم سمیت 11 افراد کو گرفتار کر لیا گیا

زین اختر
زین اختر
Balochistan video

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواح میں پسند کی شادی پر جوڑے کو قتل کرنے والے مرکزی ملزم بشیر احمد سمیت 11 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، گرفتار ملزمان میں ساتکزئی قبیلے کے سربراہ شیرباز ساتکزئی، ان کے 4 بھائی اور 2 محافظ بھی شامل ہیں، واقعے کا مقدمہ ہنہ اوڑک تھانے میں ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔

نشریاتی ادارے کے مطابق حکام کے مطابق یہ جوڑا، جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، گزشتہ ماہ ایک مقامی قبائلی جرگے کے حکم پر قتل کیا گیا کیونکہ انہوں نے خاندان کی مرضی کے خلاف شادی کی تھی۔

پیر کے روز وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ایک بیان میں بتایا کہ ویڈیو میں دکھائی گئی جگہ اور اس میں موجود افراد کی شناخت کر لی گئی ہے، جس کے بعد 11 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج ہو چکا ہے اور ملزمان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک صحرائی علاقے میں کچھ افراد موجود ہیں جنہیں لگتا ہے کہ گاڑیوں میں وہاں لایا گیا۔ عورت کو قرآن پاک دیا جاتا ہے اور وہ ایک شخص سے کہتی ہے: “میرے ساتھ سات قدم چلو، پھر مجھے گولی مار دینا۔” وہ مرد اس کے پیچھے چند قدم چلتا ہے۔

ایک مقامی پولیس افسر کے مطابق، عورت نے نہ رونا شروع کیا اور نہ ہی رحم کی اپیل کی۔ ویڈیو میں عورت کو براہوی زبان میں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے: “آپ کو صرف مجھے گولی مارنے کی اجازت ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔” یہ واضح نہیں ہو سکا کہ “اس سے زیادہ کچھ نہیں” سے کیا مراد تھی۔

ویڈیو میں عورت کو شال میں لپٹا ہوا دکھایا گیا ہے۔ وہ گولی لگنے کے بعد بھی پہلی دو گولیوں پر کھڑی رہی اور تیسری گولی کے بعد زمین پر گر گئی۔ اس کے بعد مرد کو بھی گولی مارتے ہوئے دکھایا گیا، پھر لاشوں پر مزید گولیاں چلائی گئیں۔

Fir

اطلاعات کے مطابق مقتولین میں خاتون کا نام بانو ساتکزئی جب کہ ان کے شوہر کا نام احسان سمالانی ہے۔

انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے مطابق، 2024 میں کم از کم 405 غیرت کے نام پر قتل کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ تنظیم نے ریاستی اداروں پر تنقید کی کہ وہ ان جرائم کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر غیرت کے نام پر قتل کا نشانہ خواتین بنتی ہیں، اور اکثر یہ قتل خاندان کے افراد ہی کرتے ہیں جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اپنی عزت کی حفاظت کر رہے ہیں۔

زین اختر

زین اختر

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس