بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواح میں پسند کی شادی پر جوڑے کو قتل کرنے والے مرکزی ملزم بشیر احمد سمیت 11 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، گرفتار ملزمان میں ساتکزئی قبیلے کے سربراہ شیرباز ساتکزئی، ان کے 4 بھائی اور 2 محافظ بھی شامل ہیں، واقعے کا مقدمہ ہنہ اوڑک تھانے میں ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔
نشریاتی ادارے کے مطابق حکام کے مطابق یہ جوڑا، جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، گزشتہ ماہ ایک مقامی قبائلی جرگے کے حکم پر قتل کیا گیا کیونکہ انہوں نے خاندان کی مرضی کے خلاف شادی کی تھی۔
پیر کے روز وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ایک بیان میں بتایا کہ ویڈیو میں دکھائی گئی جگہ اور اس میں موجود افراد کی شناخت کر لی گئی ہے، جس کے بعد 11 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج ہو چکا ہے اور ملزمان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
نام شیتل تھا، مگر تاریخ اسے بہادر کہے گی —#balochistanincident 💔#SayNotoSardar#SayNoToFeudals#RipJustice pic.twitter.com/bEVgQGnDHn
— Human Rights Council of Pakistan Sindh (@hrcpaksindh) July 20, 2025
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک صحرائی علاقے میں کچھ افراد موجود ہیں جنہیں لگتا ہے کہ گاڑیوں میں وہاں لایا گیا۔ عورت کو قرآن پاک دیا جاتا ہے اور وہ ایک شخص سے کہتی ہے: “میرے ساتھ سات قدم چلو، پھر مجھے گولی مار دینا۔” وہ مرد اس کے پیچھے چند قدم چلتا ہے۔
ایک مقامی پولیس افسر کے مطابق، عورت نے نہ رونا شروع کیا اور نہ ہی رحم کی اپیل کی۔ ویڈیو میں عورت کو براہوی زبان میں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے: “آپ کو صرف مجھے گولی مارنے کی اجازت ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔” یہ واضح نہیں ہو سکا کہ “اس سے زیادہ کچھ نہیں” سے کیا مراد تھی۔
ویڈیو میں عورت کو شال میں لپٹا ہوا دکھایا گیا ہے۔ وہ گولی لگنے کے بعد بھی پہلی دو گولیوں پر کھڑی رہی اور تیسری گولی کے بعد زمین پر گر گئی۔ اس کے بعد مرد کو بھی گولی مارتے ہوئے دکھایا گیا، پھر لاشوں پر مزید گولیاں چلائی گئیں۔

اطلاعات کے مطابق مقتولین میں خاتون کا نام بانو ساتکزئی جب کہ ان کے شوہر کا نام احسان سمالانی ہے۔
انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے مطابق، 2024 میں کم از کم 405 غیرت کے نام پر قتل کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ تنظیم نے ریاستی اداروں پر تنقید کی کہ وہ ان جرائم کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر غیرت کے نام پر قتل کا نشانہ خواتین بنتی ہیں، اور اکثر یہ قتل خاندان کے افراد ہی کرتے ہیں جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اپنی عزت کی حفاظت کر رہے ہیں۔