پشاور میں سینیٹ کی گیارہ خالی نشستوں پر ضمنی انتخاب کا عمل جاری ہےجہاں 145 ارکان صوبائی اسمبلی جرگہ ہال میں ووٹ ڈال رہے ہیں۔
انتخاب میں سات جنرل دو خواتین اور دو ٹیکنوکریٹس کی نشستیں شامل ہیں۔حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیٹوں کی تقسیم پر اتفاق ہوا جس کے مطابق حکومت کو چھ اور اپوزیشن کو پانچ نشستیں دی گئی ہیں۔
اس معاہدے کے بعد تحریک انصاف کے پانچ ناراض امیدواروں میں سے چار عائشہ بانو،وقاص اورکزئی، ارشاد حسین اور عرفان سلیم انتخابی دوڑ سے دستبردار ہو گئے۔
ان کی دستبرداری کے بعد تمام امیدواروں کے بلا مقابلہ منتخب ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ارشاد حسین نے الیکشن کمیشن کو خط کے ذریعے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لینے کی اطلاع دی اور لکھا کہ یہ فیصلہ بانی اور پارٹی قیادت کے فیصلے کے مطابق کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ کے ترجمان کے مطابق پانچواں امیدوار خرم ذیشان ابھی تک دستبردار نہیں ہوئے۔ وقاص اورکزئی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے ملاقات کے بعد دستبرداری کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کاغذات واپس لینے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے نظریے سے ہٹ گئے ہیں۔ بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ نے یقین دلایا کہ امیدواروں کے نام بانی پی ٹی آئی نے خود فائنل کیے ہیں۔
سینیٹ الیکشن کے دوران ایک صحافی نے تحریک انصاف کے رکن اسمبلی فضل الٰہی سے سوال کیا کہ سیٹ کا ریٹ کیا چل رہا ہے؟جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہم ایمان والے اور پارٹی کے وفادار لوگ ہیں کسی میں ہمت نہیں کہ ہمارا ریٹ لگائے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں خرید و فروخت کسی صورت درست نہیں۔ ہم نے اپوزیشن سے کیے گئے وعدے کے مطابق چھ نشستیں حکومت اور پانچ اپوزیشن کو دی ہیں۔
عائشہ بانو نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ یہ ایک ورکر کی طاقت ہے۔ ہمارا فیصلہ مشکل مگر اصولی تھا۔ پارٹی قیادت سے گزارش ہے کہ ہمیں بار بار آزمائش میں نہ ڈالا جائے۔
عرفان سلیم نے اپنے بیان میں کارکنوں کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک ٹریلر تھاسمجھنے والوں کے لیے کافی ہے۔
وزیر تعلیم فیصل ترکئی نے انتخابی عمل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن کو مذاق بنا دیا گیا ہے ملک میں آئین و قانون نام کی کوئی چیز نہیں رہی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دل بہت خفا ہے یہ کیسی جمہوریت ہے۔
پولنگ کے لیے الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے جس کے مطابق پولنگ اسٹیشنز میں موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک ڈیوائسز کے استعمال پر مکمل پابندی عائد ہے اور بیلٹ پیپر کی تصویر لینا بھی منع ہے۔