وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں قتل ہونے والوں کا آپس میں کوئی ازدواجی رشتہ نہیں تھا، دونوں پہلے سے شادی شدہ تھے اور ان کے بچے بھی تھے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچستان میں پیش آنے والے واقعے کے بارے بتایا کہ واقعے میں جو بھی ملزمان ملوث ہیں ان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہورہا ہے اور لوگ اس واقعے کی اصل حقیقت کو جاننا چاہتے ہیں، سوشل میڈیا پر ایسی خبریں چل رہی ہیں کہ یہ نیا شادی شدہ جوڑا تھا لیکن وہ سب کو بتادیں کہ ان دونوں کا آپس میں کوئی رشتہ نہیں تھا، اس واقعے میں جس لڑکی کا قتل ہوا ہے اس کے پانچ بچے ہیں اور اس کے شوہر کا نام نور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں جوڑے کے قتل کی ویڈیو، مرکزی ملزم سمیت 11 افراد کو گرفتار کر لیا گیا
وزیراعلیٰ بلوچستان کے مطابق ان دونوں کا بے دردی سے قتل کیا گیا جو کہ کسی بھی لحاظ سے درست نہیں ہے، اس بات کی نہ معاشرہ اجازت دیتا ہے نہ ہی حکومت اجازت دیتی ہے اور حکومت ملزمان سے تھوڑی سی بھی نرمی نہیں برتے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائلی معاشرے کو کسی نے غیر مسلح کرنے کی کوشش نہیں کی، اس نوعیت کے قتل کا کوئی معاشرہ اجازت نہیں دے سکتا، واقعہ کے پیچھے عوامل کو سامنے آنا چاہیے۔ ’ ایسے جرگوں کو ریاستی سطح پر روکا جا رہا ہے اور حکومت آئین کے مطابق چلے گی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کیس کی سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ کوئی بھی شخص ایف آئی آر درج کروانے کے لیے تیار نہیں، مقتولین کے والدین اور بچے موجود ہیں، لیکن اب تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، پولیس جب تفتیش کے لیے جاتی ہے تو مرد علاقے سے غائب ہو چکے ہوتے ہیں، جب کہ خواتین گھروں سے باہر نکل کر پولیس پر پتھراؤ کرتی ہیں۔
سرفراز بگٹی کے مطابق یہ ویڈیو کسی نے باہر سے حاصل نہیں کی، بلکہ یہ قاتلوں کی مہربانی ہے کہ انہوں نے خود اسے پوسٹ کیا، حکومت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے اور جلد ہی قاتلوں کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کا دور سوشل میڈیا کا ہے، جہاں تحقیق کے بغیر خبریں پھیل جاتی ہیں اور ان کے خیال میں کسی بھی خبر کو جاننے کے بعد اس کی تحقیق ضرور کرنی چاہیے۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ایسے معاشرے کا حصہ ہیں جہاں آج بھی جرگہ سسٹم قائم ہے اور کہیں نہ کہیں ہم سب اس نظام کے اثر میں آ رہے ہیں، مگر حکومت آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے ان جرگوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک جوڑے کو غیرت کے نام پر قتل کیے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد 11 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ جوڑا، جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، گزشتہ ماہ ایک مقامی قبائلی جرگے کے حکم پر قتل کیا گیا کیونکہ انہوں نے خاندان کی… pic.twitter.com/xHfmqlkUTj
— Pakistan Matters (@PK_Matters) July 21, 2025
صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس واقعے کے خلاف کارروائی کا آغاز کرچکے ہیں، اس کے علاقے کا جو اسپیشل برانچ کا ڈی ایس پی تھا اس کو معطل کردیا گیا ہے، اس کو معطل کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اسے حکومت کو بتانا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان میں خاتون اور مرد کے بہیمانہ قتل کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ ویڈیو میں مسلح افراد نامعلوم مقام پر ایک خاتون اور مرد پر اندھا دھند فائرنگ کرتے دکھائی دے رہے تھے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے سوشل میڈیا پر ایک خاتون اور مرد کے بہیمانہ قتل کی ویڈیو وائرل ہونے کا نوٹس لیا تھا۔
شاہد رند نے کہا تھا کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ عیدالاضحیٰ کے قریب کا واقعہ ہے، اب تک لاشیں برآمد نہیں ہوئیں، علاقے میں اس وقت سی ٹی ڈی اور پولیس موجود ہے۔