Follw Us on:

نواز شریف 8 فروری الیکشن کو ہار تسلیم کر لیتے تو آج پاکستان کا نقشہ مختلف ہوتا، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
فائل فوٹو/ گوگل

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نواز شریف سے کوئی ناراضی نہیں، نہ غلط فہمی ہے۔ہم نے ن لیگ اصول کی بنیاد پر چھوڑی ہے۔اگر نواز شریف 8 فروری کو الیکشن ہار تسلیم کر لیتے تو آج پاکستان کا نقشہ مختلف ہوتا۔

عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) کےسربر شاہد خاقان عباسی   اے پی پی کے سیکرٹری جنرل مفتاح اسماعیل کے ہمراہ لندن میں پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانی دوسرے ملک کی شہریت لے کر بھی پاکستان سے تعلق برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم نے کہا کہ زرمبادلہ پاکستان بھیجنے کی تعداد بڑھ رہی ہے، ہماری جماعت مسائل کی بات کم اور حل کی بات زیادہ کرتی ہے۔ پاکستان میں اصل اپوزیشن عوام پاکستان پارٹی ہے۔

اے پی پی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جب تک رول آف لاء نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کرے گا، اوورسیز پاکستانیوں کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر سرمایہ کاری محفوظ ہو تو مزید زرمبادلہ آئے گا، پاکستان میں الیکشن چوری ہوتے ہیں، آئین کے مطابق ملک چلانا پڑے گا، اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہو گا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا قائد نواز شریف سے ملاقات کے حوالے سے کہنا ہے کہ نواز شریف سے آخری ملاقات لندن میں ہوئی تھی، نواز شریف سے 35 سال کا تعلق ہے، لندن سے واپسی کے بعد ملاقات نہیں ہوئی۔ نواز شریف کے ساتھ کوئی ناراضی نہیں، نہ کوئی غلط فہمی ہے، انکی سیاست کا عروج 2021 کا گوجرانوالہ جلسہ تھا، نواز شریف میرے لیڈر تھے، وہ ووٹ کو عزت دو سے ہٹ گئے۔

انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے اتحاد کو مفاد کا نام دیتے ہوئے کہا کہ پی پی اور ن لیگ کا اتحاد مفاد کا اتحاد ہے۔ ن لیگ نے اقتدار کا راستہ چنا مجھے اتفاق نہیں تھا، شہباز شریف سے میرا کوئی رابطہ نہیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا اتحاد انہونا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا ہم نے ن لیگ اصول کی بنیاد پر چھوڑی ہے، نواز شریف کو 8 فروری کو اللّٰہ نے موقع دیا، انہوں نے گنوا دیا، اگر نواز شریف 8 فروری کو الیکشن ہار تسلیم کر لیتے تو آج پاکستان کا نقشہ مختلف ہوتا۔

گوگل فوٹو

شاہد خاقان عباسی نے  انٹرنیٹ کہا کہ جو ملک انٹرنیٹ بند کر دیتا ہو وہاں ترقی نہیں ہو گی، پیکا کے ذریعے آزادیوں کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے، موجودہ حکومت نے ایک بھی قانون عوام کی فلاح کا نہیں بنایا۔ ے

دوسری جانب اے پی پی کے سیکرٹری جنرل مفتاح اسماعیل  نےپریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سرمایہ نہ بھیجنے کی اپیل کرنا نامناسب ہے، بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر اوورسیز پاکستانیوں نے پیسہ بھیجنا بند نہیں کیا،اوورسیز پاکستانی اپنی فیملی کو پیسہ بھیجنے سے نہیں رکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی قوت خرید میں کمی آئی ہے، پاکستان کا ہر شہری گزرتے سال کے ساتھ غریب ہو رہا ہے۔ 40 فیصد پاکستانی خط غربت سے نیچے ہیں۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سات کروڑ بچے خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ شہباز شریف صرف اپنی کرسی بچانے کیلئے بیٹھے ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس