Follw Us on:

امریکی سیبوں کی بڑھتی درآمد جنوبی کوریا کے کسانوں کو نئی تجارتی جنگ میں کیسے دھکیل رہی ہے؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Trade deal
اب مقامی کسانوں کو خدشہ ہے کہ سستے امریکی سیبوں کی ممکنہ درآمد ان کے روزگار کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ (تصویر: رائٹرز)

جنوبی کوریا میں اگنے والے سیب اپنے اعلیٰ ذائقے کی وجہ سے قومی تہواروں پر تحفے میں دیے جاتے ہیں۔ مگر اب مقامی کسانوں کو خدشہ ہے کہ سستے امریکی سیبوں کی ممکنہ درآمد ان کے روزگار کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

وزیر تجارت نے حال ہی میں عندیہ دیا ہےکہ امریکا کے ساتھ تجارتی رعایتوں کے بدلے زرعی درآمدات میں نرمی کی جا سکتی ہے۔تاہم حساس زرعی اشیاء کا تحفظ کیا جائے گا۔

جنوبی کوریا کے جنوب مشرقی علاقے چیونگ سونگ کے کسانوں کا کہنا کہ امریکی سیب بہت سستے ہیں اور مقامی کاشت کار ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ جنوبی کوریا اپنے کسانوں کی قربانی دے کر امریکا کو خوش کر رہا ہے تاکہ ملک کی صنعتی برآمدات کو فائدہ ہو۔

جنوبی کوریا کی قرنطینہ ایجنسی گزشتہ تیس برسوں سے امریکی سیبوں کی درآمد کی درخواستوں کا جائزہ لے رہی ہے جس پر امریکا کی جانب سے عمل درآمد میں تیزی کی درخواست کی جا رہی ہے۔

In south korea's 'apple county'
امریکی سیب بہت سستے ہیں اور مقامی کاشت کار ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ (تصویر: یاہو)

سیب کے کاشت کار پہلے ہی موسمیاتی تبدیلی جنگلاتی آگ بڑھتی لاگت کم ہوتی پیداوار اور عمر رسیدہ آبادی جیسے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ بینک آف کوریا کے گورنر نے گزشتہ برس کہا تھا کہ سیب اور دیگر زرعی اجناس کی بڑھتی قیمت مہنگائی کا سبب بن رہی ہے جس کے حل کے لیے درآمدات پر غور ضروری ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق جنوبی کوریا میں روزمرہ اشیاء کی قیمتیں او ای سی ڈی ممالک کی اوسط سے زیادہ ہیں اور سیب کی قیمت تقریباً تین گنا تک زیادہ ہے۔

زرعی ماہر اور کوریا امریکا تجارتی معاہدے کے سابق سربراہ چوی سوک یونگ نے کہا کہ صرف حساسیت کی بنیاد پر کسی زرعی شعبے کو مکمل تحفظ دینا مشکل ہے۔ انہوں نے تاخیر سے قرنطینہ عمل کوعالمی معیار کے خلاف قرار دیا۔

کورین کسان شم چون ٹیک کا کہنا ہے کہ وہ پہاڑی علاقے میں متبادل فصل نہیں اگا سکتے۔ ہم روزانہ صبح تین بجے اٹھ کر باغات میں کام کرتے ہیں اور اگر درآمدات کی اجازت دی گئی تو یہ شعبہ تباہ ہو جائے گا۔

چیونگ سونگ کاؤنٹی کی میئر یون کیونگ ہی نے بھی واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ  ہم ہر حال میں امریکی سیبوں کی درآمد کے خلاف ہیں اور اگر حکومت نے بازار کھولا تو عوام خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

In south korea's 'apple county'
کورین کسان شم چون ٹیک کا کہنا ہے کہ وہ پہاڑی علاقے میں متبادل فصل نہیں اگا سکتے۔ (تصویر: رائٹرز)

کاشت کاروں کی تنظیموں نے پہلے ہی احتجاج شروع کر دیے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مزید مظاہرے سامنے آ سکتے ہیں۔

واضع رہے کہ امریکا طویل عرصے سے جنوبی کوریا سے اپنی زرعی مصنوعات کی رسائی میں بہتری کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ امریکا کے صدر نے حالیہ بیانات میں جنوبی کوریا اور جاپان پر چاول کی درآمد پر زیادہ محصولات عائد کرنے پر تنقید کی تھی۔

اگرچہ جنوبی کوریا امریکی گوشت کا سب سے بڑا خریدار بن چکا ہے اور امریکا کی زرعی برآمدات کے لیے چھٹا بڑا ملک ہے مگر امریکی حکام اب بھی غیر تعزیری رکاوٹوں پر شکایات کرتے رہے ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس