انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی پاگل پن نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ یہ ایک ٹول کٹ ہے جسے پاکستان اور اس کی ایجنسیوں نے بطور پالیسی اپنا ہے۔
عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا جنگ بندی کا دعویٰ بے بنیاد ہے اور انڈیا نے اپنے مفاد میں فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں برس مئی میں پاکستان کے ساتھ فوجی تنازع اس لیے ختم کیا گیا کیونکہ انڈیا اپنے تمام سیاسی اور عسکری مقاصد حاصل کر چکا تھا۔ جنگ بندی کسی دباؤ کے تحت نہیں ہوئی بلکہ انڈیا نے یہ فیصلہ خود مختاری سے کیا۔
راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ ہماری بنیادی فطرت بدھ کی ہے جنگ کی نہیں۔ ہم آج بھی کہتے ہیں کہ ایک خوشحال پاکستان ہمارے مفاد میں ہے۔ مودی حکومت کا مؤقف واضح ہے کہ مذاکرات اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے، یہ تہذیب اور بربریت کا ٹکراؤ ہے، اگر کوئی ہماری خودمختاری کو نقصان پہنچاتا ہے تو اسے منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔

انڈین وزیرِدفاع نے کہا کہ پاکستان کے ذہن میں ایک غلط فہمی تھی، ہم نے اسے آپریشن سندور کے ذریعے دور کیا اور ابھی بھی اگر کچھ رہ گیا تو اسے بھی دور کر دیں گے، جیساکہ مودی نے کہا ہے کہ آپریشن سندور رک گیا ہے، لیکن ختم نہیں ہوا، اگر پاکستان نے دوبارہ کچھ کیا تو ہم اس سے بھی زیادہ سخت کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے پاکستان کے ساتھ امن قائم کرنے کے لیے بھی بہت کوششیں کی ہیں لیکن بعد میں سنہ 2016 کے سرجیکل سٹرائیک، 2019 کے بالاکوٹ ایئر سٹرائیک اور 2025 میں آپریشن سندور کے ذریعے، ہم نے امن قائم کرنے کے لیے ایک اور راستہ اپنایا ہے۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ہماری پالیسی بھگوان رام اور بھگوان کرشن سے متاثر ہے، جو ہمیں بہادری اور صبر دونوں کا درس دیتے ہیں۔ ہماری پالیسی واضح ہے۔ پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی پاگل پن نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ یہ ایک ٹول کٹ ہے جسے پاکستان اور اس کی ایجنسیوں نے بطور پالیسی اپنا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر کی برطانوی وزیراعظم کے ہمراہ پریس کانفرنس: ‘غزہ کے معاملے پر سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا’
انڈین وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ کچھ اپوزیشن اراکین یہ پوچھ رہے ہیں کہ ہمارے کتنے طیاے گرے؟ میرے خیال میں ان کا سوال ہمارے قومی جذبات کی نمائندگی نہیں کرتا۔ انہوں نے یہ نہیں پوچھا کہ ہماری فوج نے دشمن کے کتنے طیارے گرائے؟
ان کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کو سوال ہی پوچھنا ہے تو یہ پوچھنا چاہیے کہ انڈیا نے دہشتگردوں کے کتنے ٹھکانے تباہ کیے اور اس کا جواب ہو گا ہاں۔ اگر آپ نے سوال پوچھنا ہی ہے تو یہ پوچھیں کہ آپریشن میں ہمارے کتنے فوجیوں کو نقصان پہنچا؟ اس کا جواب نہیں ہے۔ ہمارے کسی فوجی کو نقصان نہیں پہنچا۔