Follw Us on:

فرانس کے بعد کینیڈا نے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Canadian pm
کارنی نے کہا کہ "غزہ میں جو تباہی جاری ہے، اس نے فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات کو نظروں سے اوجھل کر دیا ہے۔" (فوٹو: رائٹرز)

کینیڈا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں باقاعدہ طور فلسطین کو تسلیم کر لے گا۔

وزیراعظم مارک کارنی کے مطابق یہ فیصلہ غزہ میں بڑھتی ہوئی بھوک اور انسانی بحران کے پیش نظر کیا گیا ہے، جسے اسرائیلی کارروائیوں کا نتیجہ قرار دیا گیا۔

کارنی نے کہا کہ “غزہ میں جو تباہی جاری ہے، اس نے فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات کو نظروں سے اوجھل کر دیا ہے۔”

ان کے مطابق اسرائیلی حکومت کی کی وجہ سے انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، اور اسی کے جواب میں کینیڈا نے یہ قدم اٹھایا ہے۔

یہ اعلان فرانس کے گزشتہ ہفتے کیے گئے اسی نوعیت کے بیان اور برطانیہ کی اس یقین دہانی کے بعد سامنے آیا ہے کہ اگر غزہ میں لڑائی بند نہ ہوئی تو وہ بھی ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔

Mark pm
کینیڈا، فرانس اور برطانیہ جیسے ممالک کی جانب سے فلسطین کی حمایت میں کھل کر سامنے آنا اسرائیل پر عالمی دباؤ کی علامت ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

کارنی نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے حکومتی اصلاحات اور 2026 میں عام انتخابات کرانے کی یقین دہانیوں کے بعد لیا گیا ہے، جن میں حماس کو شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

کینیڈا، فرانس اور برطانیہ جیسے ممالک کی جانب سے فلسطین کی حمایت میں کھل کر سامنے آنا اسرائیل پر عالمی دباؤ کی علامت ہے۔ غزہ میں اقوام متحدہ کے خوراک کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ وہاں قحط کا بدترین خدشہ حقیقی صورت اختیار کر رہا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے بدھ کو سات مزید بھوک سے اموات کی اطلاع دی، جن میں ایک دو سالہ بچی بھی شامل ہے۔

دوسری جانب اسرائیل اور امریکا نے کینیڈا کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا کہ یہ اقدام “حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے اور جنگ بندی کی کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔”

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کینیڈا کے اعلان کو “حماس کے لیے انعام” قرار دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کے مطابق امریکا فلسطینی ریاست کے قیام کو صرف اس صورت میں جائز مانتا ہے جب حماس جیسی تنظیموں کو خارج کیا جائے۔

ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف جمعرات کو اسرائیل روانہ ہوں گے تاکہ غزہ میں امدادی مراکز کے قیام پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

اس وقت فلسطین اقوام متحدہ میں نان-ممبر مبصر ریاست کا درجہ رکھتا ہے اور 193 رکن ممالک میں سے تین چوتھائی اسے پہلے ہی تسلیم کر چکے ہیں۔

Mark pm.
سابق امریکی انٹیلی جنس افسر جوناتھن پینی کوف نے کہا کہ کینیڈا کا یہ اعلان اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی ایک علامتی کوشش ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

سابق امریکی انٹیلی جنس افسر جوناتھن پینی کوف نے کہا کہ کینیڈا کا یہ اعلان اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی ایک علامتی کوشش ہے تاکہ وہ دو ریاستی حل کی جانب لوٹے، لیکن یہ عملی طور پر کسی بڑی تبدیلی کا باعث نہیں بنے گا اور اسرائیل کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کینیڈا کے اعلان سے پہلے مارک کارنی سے بات کی اور کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے سے “علاقے میں امن کی امید دوبارہ زندہ ہو گی۔”

اسرائیلی حکومت کے شدت پسند وزراء نے اس کے برعکس مؤقف اختیار کیا ہے۔ وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے کہا کہ غزہ میں یہودی بستیاں دوبارہ قائم کرنے کا وقت قریب آ چکا ہے، اور غزہ کو “ارضِ اسرائیل کا ناقابلِ تقسیم حصہ” قرار دیا۔

اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندانوں نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک ان کے پیارے واپس نہیں آتے، فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کیا جائے۔ ان کے مطابق یہ قدم امن کی جانب نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون اور اخلاقی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہو گا۔

غزہ کے رہائشی سعد الاخرس نے کہا کہ بڑے عالمی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کیا جانا فلسطینی کاز سے متعلق مغرب کے رویے میں “حقیقی تبدیلی” کی علامت ہے۔ ان کا کہنا تھا: “بس بہت ہو گیا! فلسطینی 70 سال سے زیادہ عرصے سے قتل، تباہی اور قبضے کا شکار ہیں، اور دنیا صرف خاموش تماشائی بنی رہی ہے۔”

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس