ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان انڈیا کی جانب سے آپریشن سندور کے حوالے سے انڈین پارلیمان میں دیے گئے اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیانات کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے ان بیانات کو حقائق کے برخلاف، انڈین جارحیت کو جواز فراہم کرنے کی کوشش اور فوجی اقدامات کو عوامی حمایت دلانے کی چال قرار دیا۔
ترجمان کے مطابق انڈیا نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بغیر کسی ثبوت یا تحقیقات کے پاکستان پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں معصوم شہری، جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل تھے، شہید ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: 1971 میں فوج نے ہتھیار ڈالے جماعت اسلامی نے نہیں، حافظ نعیم الرحمان
ترجمان نے کہا کہ اس حملے کے باوجود انڈیا اپنے مقاصد میں ناکام رہا، جب کہ پاکستان کی طرف سے دفاعی اقدامات اور انڈین طیارے گرانے کی کامیاب کارروائی پوری دنیا کے سامنے ہے۔
ترجمان نے انڈیا پر زور دیا کہ وہ اپنے فوجی نقصانات اور امریکا کی ثالثی سے ہونے والی جنگ بندی کو تسلیم کرے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے وزیراعظم کی جانب سے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کو انڈیا نے رد کر کے اپنا غیر سنجیدہ رویہ ظاہر کیا، جس کے بعد آپریشن مہادیو سے متعلق انڈین دعوے بے معنی ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی برآمدات پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، صنعتوں پر کیا اثرات ہوں گے؟
ترجمان نے انڈین وزیر داخلہ کے بیانات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا اور کہا کہ ان کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ پاکستان نے انڈیا کی جانب سے جارحیت کو ’نیو نارمل‘ قرار دینے کے تصور کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ مئی میں پاکستان نے واضح کیا کہ کسی بھی جارح اقدام کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دوطرفہ تعلقات میں ’نارمل‘ کا مطلب باہمی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کو سمجھتا ہے۔
بریفنگ کے دوران ترجمان نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان 2 اگست سے پاکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ کریں گے۔
اس دوران وہ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کریں گے، اور ان کے ہمراہ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سمیت اعلیٰ سطحی وفد بھی ہو گا۔
مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی برآمدات پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، صنعتوں پر کیا اثرات ہوں گے؟
ترجمان کے مطابق یہ صدر پزیشکیان کا پہلا سرکاری دورہ ہوگا، جو پاکستان اور ایران کے درمیان قریبی تعلقات کو مزید وسعت دینے کا موقع فراہم کرے گا۔
دفتر خارجہ نے سندھ طاس معاہدے پر انڈیا کے حالیہ مؤقف کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کی جانب سے اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا دعویٰ نہ صرف عالمی معاہدات کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ انڈیا کی غیر ذمہ دارانہ پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ انڈیا کا جنگی جنون، گمراہ کن معلومات کی تشہیر اور اشتعال انگیز رویہ خطے کے امن کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر مذاکرات کے ذریعے جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل کے پرامن حل پر یقین رکھتا ہے۔