Follw Us on:

عاصم منیر اور ٹرمپ ملاقات پر پارلیمنٹ کو کیوں اعتماد میں نہیں لیا گیا، آل پارٹیز کانفرنس

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Apcs
 اجلاس تحریک کے نائب چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔ (تصویر: دی ایکسپریس ٹربیون)

آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی اور عسکری و عالمی معاملات پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں 31 جولائی سے یکم اگست تک تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں اپوزیشن جماعتوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور انسانی حقوق کی کارکن ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کو چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر اورامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ ملاقات پر اعتماد میں لیا جائے۔ شرکا نے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدوں سمیت دیگر عالمی امور کی تفصیلات بیرونی ذرائع سے سامنے آنے پر تشویش ظاہر کی۔

 اعلامیے میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل  ایس آئی ایف سی کے خاتمے آئینی بالادستی کی بحالی اور عدالتی و سیاسی معاملات میں عسکری مداخلت کے خاتمے پر زور دیا گیا۔

 اجلاس بعد ازاں تحریک کے نائب چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔

Confrance
خواتین کے خلاف جرائم جبری شادیوں اقلیتوں کے ذاتی قوانین اور جبری مذہب تبدیلی کے خلاف قانونی تحفظ پر زور دیا گیا۔ (تصویر: دی ایکسپریس ٹربیون)

اجلاس میں معاشی بدحالی کسانوں کی مشکلات متوسط طبقے کی قوت خرید میں 58 فیصد کمی اور نوجوانوں میں 30 فیصد سے زائد بے روزگاری کا حوالہ دیا گیا۔ ہائبرڈ حکومت اپوزیشن کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتی ہے۔

اعلامیے میں 2024 کے عام انتخابات کو جمہوریت کے لیے بدنامی قرار دیا گیا اور ایک غیر جانب دار نگران حکومت کے تحت شفاف انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔

 سینیٹ عدلیہ اور میڈیا میں مبینہ مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے چھ ججوں کے مؤقف کی حمایت کی گئی جنہوں نے عدالتی آزادی پر سوال اٹھائے تھے۔

مزید پڑھیں: کیا پاکستان واقعی انڈیا کو تیل فروخت کر سکے گا؟ ٹرمپ کا دعویٰ کس حد تک درست ہے؟

بلوچستان کے حوالے سے اعلامیے میں وسائل کی مقامی افراد کو واپسی جبری گمشدگیوں کا خاتمہ اور ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی رہائی کا مطالبہ شامل تھا۔ خیبر پختونخوا کے لیے پی ٹی ایم کے مؤقف کی حمایت اور لاپتہ افراد کی بازیابی پر زور دیا گیا۔

مزید براں ایس آئی ایف سی کو 18ویں ترمیم اور آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے فوری تحلیل کا مطالبہ کیا گیا۔ 8 جولائی 2024 کو ایوان صدر اور گرین پاکستان انیشی ایٹو کے درمیان طے پانے والا معاہدہ غیر آئینی ہے اور اسے منسوخ کیا جائے۔

گلگت بلتستان کو مکمل صوبائی حیثیت دینے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

خواتین کے خلاف جرائم جبری شادیوں اقلیتوں کے ذاتی قوانین اور جبری مذہب تبدیلی کے خلاف قانونی تحفظ پر زور دیا گیا۔

اعلامیے میں تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا گیا کہ وہ سیاسی انتقامی کارروائیوں سے باز رہیں اور قومی مفاہمت کی طرف بڑھیں۔

واضع رہے کہ کانفرنس کا مقام پہلے سے طے شدہ تھا لیکن ضلعی انتظامیہ نے اسے اچانک منسوخ کر دیا جسے شرکا نے آئینی آزادی پر حملہ قرار دیا۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس