بانی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے اپنے بچوں سے ٹیلیفونک رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کی ڈیڑھ گھنٹے طویل بات چیت ہوئی ہے اور جلد ہی ان کے بچے پاکستان آئیں گے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق عمران خان نے بتایا ہے کہ ان کے اخبارات کی رسائی بحال کر دی گئی ہے، ان کے بچے بہت جلدان سے ملاقات کرنے کے لیے پاکستان آئیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے بچے صرف ذاتی ملاقات کے لیے آئیں گے اور وہ نہ تو سیاست میں حصہ لیں گے اور نہ ہی کسی احتجاجی تحریک کا حصہ بنیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر علی امین گنڈاپور صوبے میں امن وامان قائم نہیں رکھ سکتے تو انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے، اگر وہ گورننس کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں تو پھر کسی اور کو موقع دیا جائے۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد سے متعلق سوال پر بتایا کہ بچوں کے پاس نائیکوپ تھا جو گم ہو گیا، انہوں نے دوبارہ نائیکوپ اور ویزے کے لیے درخواست دی ہے، لیکن حیرت ہے کہ سفارت خانے والے کہتے ہیں کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ درخواست کا ٹریکنگ نمبر اپنے پاس رکھتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک دوست نے پاکستانی سفیر کو فون کیا تو انہوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ سے اجازت لینی ہوگی، جس پر علیمہ خان نے کہا کہ اجازت جس سے لینی ہے محسن نقوی سے لے لیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ پہلے کہا گیا وزارت داخلہ اجازت دے گی، اب کہا جا رہا ہے وزارت خارجہ ویزا جاری کرے گی اور ایمبیسڈر اب کسی بات کا جواب نہیں دے رہے۔ ایمرجنسی میں تو ایک گھنٹے میں ویزا جاری ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا پاکستان واقعی انڈیا کو تیل فروخت کر سکے گا؟ ٹرمپ کا دعویٰ کس حد تک درست ہے؟
پی ٹی آئی کی تحریک سے متعلق علیمہ خان نے کہا کہ لوگوں نے خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ تحریک کا حصہ بنتے ہیں یا نہیں، جب کہ وہ اور ان کے خاندان کے دیگر افراد دو سال سے عدالتوں اور جیلوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ تحریک صرف عمران خان کی رہائی تک چلنی ہے اور وہ اس تحریک کا حصہ ضرور بنیں گی، اگر انہیں گرفتار کرنا ہے تو کر لیں۔
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے بچے پاکستان آ رہے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ تحریک چلانے کے لیے ان کا والد ہی کافی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنے بچوں کو پاکستان آنے سے نہیں روکا، یہ خبر بے بنیاد ہے۔