Follw Us on:

سوڈان: ہزاروں افراد خوراک کی کمی کے باعث جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Alfshar
پیراملٹری فورسز کی جانب سے شہر کے محاصرے میں شدت آ چکی ہے۔ (تصویر: اے بی سی)

سوڈان کا شہر الفاشر گزشتہ 14 ماہ سے پیرا ملٹری فورسز، رپڈ سپورٹ فورسز کے قبضے میں ہونے کے سبب خوراک اور ایندھن کی ترسیل مکمل طور پر بند ہے۔

سوڈان میں اپریل 2023 میں خانہ جنگی شروع ہوئی جب فوج اور رپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان طاقت کی لڑائی چھڑ گئی تھی۔ یہ جنگ مغربی دارفور میں قحط اور نسل کشی کے الزامات کا سبب بنی ہے۔

رپڈ سپورٹ فورسز آر ایس ایف نے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر کو محاصرے میں لے رکھا ہے اور اس دوران شہر میں کسی قسم کی خوراک یا ایندھن کی ترسیل کو روک دیا ہے۔ اس محاصرے کے نتیجے میں الفاشر کی 9 لاکھ سے زائد آبادی شدید قحط کا شکار ہو گئی ہے۔

Famine
الفاشر کے رہائشی اس وقت جانوروں کا چارہ کھا کر زندہ ہیں اور کمیونٹی کچن ان کے لئے واحد ذریعۂ زندگی بن چکے ہیں۔ (تصویر: اے نیوز)

خبر رساں ادارہ اسکائی نیوز کے مطابق شہر کی سڑکیں خالی اور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہیں۔ مقامی صحافی معمر ابراہیم نے بتایا کہ یہ صورتحال انتہائی وحشیانہ ہے۔ مارکیٹیں خالی ہیں اور حالیہ حملوں میں کئی شہری مارے گئے ہیں۔ روزانہ 10 سے 12 شہریوں کی ہلاکت کی خبریں آ رہی ہیں۔

پیراملٹری فورسز کی جانب سے شہر کے محاصرے میں شدت آ چکی ہے جس کے نتیجے میں امدادی سامان کی ترسیل بھی مشکل ہو گئی ہے۔ ہمیں خوراک کی ترسیل کے لیے کئی امدادی قافلے روکے گئے ہیں جن میں سے کچھ پر حملے بھی کیے گئے ہیں۔

 میتھلڈ سائمن، میڈیسن سنز فرنٹیئرز کی پروجیکٹ کوآرڈینیٹر نے بتایا کہ جون اور اکتوبر 2024 کے دوران کئی امدادی ٹرکوں کو الفاشر جانے سے روک دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم، صدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر کا کشمیری عوام سے غیرمتزلزل یکجہتی کا اعادہ

الفاشر کے رہائشی اس وقت جانوروں کا چارہ کھا کر زندہ ہیں اور کمیونٹی کچن ان کے لئے واحد ذریعۂ زندگی بن چکے ہیں۔ صحت کی خراب صورتحال اور بچوں کی کمزوری کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جن میں بچے کھانے کی کمی کے باعث نڈھال نظر آ رہے ہیں۔

میتھلڈ سائمن کا کہنا تھا کہ یہ بحران مزید بگڑتا جا رہا ہے اور بدترین قحط کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔

الہاشیر کی ایمرجنسی ریسپانس کمیٹی کے خزانچی، محمد الڈوما نے اس بحران کو مزید سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے پچھلے ایک سال میں اس شہر میں موجود رہ کر شہریوں کی مدد کی ہے لیکن اب ہمیں اپنی زندگی بچانے کے لیے یہاں سے نکلنا پڑا۔

Eating food
میتھلڈ سائمن کا کہنا تھا کہ یہ بحران مزید بگڑتا جا رہا ہے اور بدترین قحط کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔ (تصویر: گوگل)

واضع رہے کہ یہ خانہ جنگی اس وقت شروع ہوئی جب 2019 میں طویل عرصے سے حکمرانی کرنے والے صدر عمر البشیر کو مظاہروں کے بعد معزول کیا گیا۔ اس کے بعد فوجی بغاوتوں کا سلسلہ جاری رہا اور 2021 میں جنرل عبدالفتاح البرہان اور جنرل محمد حمدان دقالو (ہمدتی) کے درمیان اقتدار کی جنگ نے یہ لڑائی شروع کی۔

سوڈان شمال مشرقی افریقہ میں واقع ہے اور یہاں کی زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ سوڈان دنیا کے غریب ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں عوام کی اوسط سالانہ آمدنی 750 ڈالر ہے۔

15 اپریل 2023 کو فائرنگ کا آغاز ہوا اور لڑائی شدت اختیار کر گئی، جس سے خرطوم کا بیشتر حصہ رپڈ سپورٹ فورسز کے قبضے میں آ گیا۔ جنگ کے نتیجے میں سوڈان میں قحط اور انسانی بحران نے جنم لیا ہے اور عالمی ادارے مدد فراہم کر رہے ہیں لیکن ابھی تک کوئی مؤثر سیاسی حل سامنے نہیں آیا۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس