مجلس وحدت المسلمین اور شیعہ علما کونسل کی قیادت میں شیعہ تنظیموں نے کربلا اربعین کے لیے زمینی سفر پر عائد پابندیوں کے خلاف احتجاج حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد ختم کر دیا۔
احتجاجی مارچ کراچی کے علاقے انچولی سے شروع ہوا تھا اور پاک ایران سرحد تک جانا تھا، تاہم معاہدے کے بعد اسے روک دیا گیا۔
ڈان اخبار کے مطابق یہ پیش رفت کراچی میں ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد سامنے آئی، جس میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ راجہ ناصر عباس جعفری شریک تھے۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا گیا کہ فریقین کے درمیان سات نکاتی معاہدہ طے پایا ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ حکومت عراقی حکام کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے زائرین کے ویزے کی مدت 60 دن تک بڑھانے میں سہولت فراہم کرے گی اور خصوصی رعایتی پروازوں کا بھی انتظام کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بسوں، ٹرانسپورٹ کمپنیوں اور ٹور آپریٹرز کو دی گئی رقوم واپس کرائی جائیں گی، جب کہ تافتان-ریمدان بارڈر کھلا رہے گا، اگرچہ حکومت نے اس سال زمینی سفر سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی انڈیا سے بڑھتی دوریاں، کیا پاکستان خطے میں نئے تجارتی و سفارتی تعلقات کا مرکز بن سکتا ہے؟
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پابندیوں نے زائرین کو سخت مشکلات میں ڈالا، مگر حکومت کی یقین دہانیوں کے بعد احتجاجی مارچ ختم کر دیا گیا ہے۔