امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی نومبر میں ایک وسیع عوامی سیاسی تحریک کا آغاز کرے گی، جس کا آغاز 21، 22 اور 23 نومبر کو لاہور میں منعقد ہونے والے کل پاکستان اجتماع عام سے ہوگا۔
منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ یہ اجتماع پاکستان کی سیاسی اور عوامی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا اور اس موقع پر پوری قوم کے لیے ایک واضح ایجنڈا پیش کیا جائے گا۔
ان کے مطابق جماعت اسلامی طویل عرصے سے ہر طبقۂ فکر میں سرگرم جدوجہد کر رہی ہے، چاہے وہ نوجوان ہوں، خواتین، پروفیشنلز، مزدور، کسان یا طلبہ، اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ جدوجہد ایک منظم سیاسی قوت کی صورت میں سامنے آئے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو صرف ایک خدمت کرنے والی، قربانی دینے والی اور دیانتدار جماعت کے طور پر دیکھنے کا وقت گزر چکا ہے، اب اسے پچیس کروڑ عوام کے سامنے ایک مضبوط سیاسی متبادل کے طور پر پیش کیا جائے گا تاکہ ملک میں موجود فرسودہ اور عوام دشمن نظام کو بدلا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں نوجوان طبقہ اس وقت مایوسی کا شکار ہے، تعلیم مہنگی اور طبقاتی بنیادوں پر منقسم ہے، مڈل کلاس اپنے بچوں کی تعلیم اور اخراجات کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، جبکہ غریبوں کے لیے تعلیمی مواقع تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔ محنت کے بعد ڈگری حاصل کرنے والے نوجوانوں کو روزگار نہیں ملتا اور ٹیکسوں کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آٹھ کروڑ مزدوروں میں سے صرف دس فیصد رجسٹرڈ ہیں اور انہیں بین الاقوامی اور آئینی حقوق حاصل نہیں۔ مزدور تحریکیں دم توڑ چکی ہیں اور کوئی سیاسی جماعت ان کے حقوق کے لیے آواز نہیں اٹھا رہی۔ کھیتوں میں کام کرنے والے کسان بھی مناسب اجرت سے محروم ہیں۔
خواتین کی بڑی تعداد انڈسٹری میں ٹھیکیداری نظام کے تحت کام کر رہی ہے مگر انہیں ملازمت کا تحفظ، مناسب اجرت، اور محفوظ ٹرانسپورٹ جیسی سہولیات میسر نہیں۔ دفتروں میں کام کرنے والی خواتین کو ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور شکایت درج کرانے کا محفوظ پلیٹ فارم دستیاب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اجتماع عام میں فلسطین اور کشمیر کے عوام سے یکجہتی کا خصوصی اظہار کیا جائے گا۔ مغربی سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف دنیا بھر میں اٹھنے والی عوامی تحریکوں کو لاہور آنے کی دعوت دی جائے گی تاکہ مظلوم عوام کی عالمی سطح پر ترجمانی کی جا سکے۔ ان کے مطابق اسلام کا نظام صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے فلاح اور انصاف کا ضامن ہے۔
مزید پڑھیں: ملک کی معاشی ترقی کے لیے خواتین ہماری افرادی قوت کا حصہ ہیں، شہباز شریف
انہوں نے عدالتی نظام کو گلا سڑا قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقدمات دہائیوں تک لٹکتے رہتے ہیں، زمینوں پر قبضے چھڑوانے کے لیے سفارش اور پیسے کی ضرورت پڑتی ہے، اور چھببیسویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کو ایسے اختیارات دے دیے ہیں جنہیں عوامی رائے کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن کو بھی انہوں نے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ادارہ انتخابی عمل کی شفافیت پر توجہ دینے کے بجائے غیر متعلقہ امور میں مصروف رہتا ہے، اور عوام کی رائے کو بار بار پامال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اجتماع عام کی تیاریوں کے سلسلے میں اب تک اٹھائیس ہزار عوامی کمیٹیاں قائم کی جا چکی ہیں، اور ہدف ہے کہ نومبر تک یہ تعداد تیس ہزار تک پہنچائی جائے۔ یہ کمیٹیاں ممبر سازی اور عوامی رابطہ مہم کا حصہ ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس تحریک کا حصہ بن سکیں۔