اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر معروف صحافی اسد علی طور کو امریکا روانگی سے روک دیا گیا۔
وہ واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے 12 روزہ انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام میں شرکت کے لیے جا رہے تھے، جو امریکی سفارتخانے کی سفارش پر ترتیب دیا گیا تھا۔
اسد علی طور نے بتایا کہ ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے انہیں بورڈنگ پاس جاری کرنے کے بعد اچانک روک لیا اور آگے سفر کرنے کی اجازت نہیں دی۔
حکام نے انہیں بتایا کہ ان کا نام “پی این آئی ایل” فہرست میں شامل ہے، جس کے تحت ان کے بیرونِ ملک سفر پر پابندی ہے۔ تاہم، بار بار وجہ پوچھنے کے باوجود انہیں اس فیصلے کی کوئی واضح وضاحت فراہم نہیں کی گئی۔
🚨🚨
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) August 8, 2025
In personal announcement, I was travelling from #Islamabad international airport for Washington to attend 12 day @StateDept IVLP program proposed by @usembislamabad but barred from traveling by immigration authorities, stated my name is on the PNIL. I repeatedly asked the… pic.twitter.com/BFmO51YOOl
صحافی نے اس اقدام کو آزادیٔ اظہار پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سچ بولنا اور طاقت کے سامنے کلمۂ حق کہنا جرم بنا دیا گیا ہے، اور وہ یہ جرم کرتے رہیں گے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کو “ہائبرڈ رجیم” کا نام دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ملک میں میڈیا پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا غزہ پر فوجی کنٹرول کا منصوبہ، نیتن یاہو کا یہ خواب پورا ہوسکے گا؟
اسد علی طور نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان رواں سال ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں 6 درجے تنزلی کا شکار ہوا ہے اور 152 ویں پوزیشن سے 158 ویں پر آ گیا ہے۔
ان کے مطابق یہ واقعہ اسی گرتی ہوئی صورتحال کی ایک اور مثال ہے، جو ملک میں صحافیوں اور آزادیٔ اظہار کے لیے سنگین چیلنج بن چکی ہے۔