Follw Us on:

پاکستان میں ہر 15 منٹ میں 11 افراد کی ٹانگیں کیوں کاٹی جارہی ہیں؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Whatsapp image 2025 08 09 at 9.36.05 pm
شوگر کو بھی بغیر دوا کے قابو میں لایا جا سکتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

پاکستان میں ہر 15 منٹ میں 11 افراد کی ٹانگیں کاٹی جا رہی ہیں، جس کی وجہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک بیماری ہے اور یہ بیماری شوگر یعنی کہ ذیابیطس کی بیماری ہے۔

پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اشرف چودھری نے بتایا کہ انہیں 2004 میں ذیابیطس کی تشخیص ہوئی، اُس وقت وہ ایک معروف ہوٹل میں بطور مارکیٹنگ مینیجر کام کر رہے تھے۔ 34 سال کی عمر میں سینے، بازو اور کندھے کے درد نے انہیں ایک کارڈیالوجسٹ کے پاس جانے پر مجبور کیا۔ ابتدائی معائنے کے بعد دل کا کوئی مسئلہ سامنے نہ آیا، لیکن تجویز کردہ ٹیسٹوں کے بعد انکشاف ہوا کہ وہ ذیابیطس کے مریض ہیں۔

اشرف چودھری کا کہنا ہے کہ آج ہر تیسرا شخص شوگر کا شکار ہے، مگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم اسے لاعلاج مان بیٹھے ہیں، جب کہ یہ دراصل طرزِ زندگی اور خوراک کی بیماری ہے۔ جب ہم خوراک اور طرز زندگی درست کر لیتے ہیں تو شوگر کو بھی بغیر دوا کے قابو میں لایا جا سکتا ہے۔

اشرف چودھری نے ڈاکٹروں اور فارمیسی انڈسٹری پر بھی سوالات اٹھائے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر واقعی دی جانے والی ادویات مؤثر ہوتیں، تو مریضوں کی تعداد کم ہوتی، نہ کہ بڑھتی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ڈاکٹرز خود مانتے ہیں کہ یہ طرز زندگی کی بیماری ہے، لیکن جب کوئی مریض طرز زندگی بدلنے کی بات کرتا ہے، تو اسے کہا جاتا ہے کہ دوا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں میڈیکل سسٹم ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں ہر ڈاکٹر کے کلینک کے ساتھ ایک فارمیسی جڑی ہوتی ہے، کچھ لیبارٹریز سے بھی کمیشن لیا جاتا ہے، اور دوا ساز کمپنیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بھی ایک کھلا راز ہے۔

اگر شوگر واقعی قابل علاج ہے، تو ہم اسے لاعلاج کیوں مان رہے ہیں؟ ذیابیطس کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، لیکن کیا وجہ ہے کہ ہسپتالوں، ڈاکٹروں اور ادویات کی بہتات کے باوجود صورت حال بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہو رہی ہے؟ ان سوالات کے جواب جاننے کے لیے ویڈیو مکمل کریں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس