ویتنام میں ایک متنازع گالف ریزورٹ منصوبے کے لیے ہزاروں دیہاتیوں کو اپنی زمینیں چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خاندانی بزنس کی شراکت داری شامل ہے۔
اس منصوبے کے لیے معاوضے کی مد میں کسانوں کو چند ہزار ڈالر اور چند ماہ کا چاول فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی ہے، جسے مقامی کسان ناکافی قرار دے رہے ہیں۔
50 سالہ کسان نگوین تھی ہوونگ نے بتایا کہ حکام نے انہیں ہنوئی کے قریب ہنگ ین صوبے میں واقع اپنی 200 مربع میٹر زمین خالی کرنے کا حکم دیا ہے، جس کے بدلے صرف 3,200 ڈالر اور چاول دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا ہے، “پورا گاؤں فکر مند ہے کیونکہ یہ منصوبہ ہماری زمین لے کر ہمیں بے روزگار کر دے گا۔”

یہ 990 ہیکٹر پر محیط زمین اس وقت کیلے، لانگن اور دیگر پھلوں کے کھیتوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
مقامی حکام کے مطابق گالف کورس کا تعمیراتی کام اگلے ماہ شروع ہوگا۔ منصوبہ ویتنامی رئیل اسٹیٹ کمپنی کنھ بیک سٹی اور اس کے شراکت دار بنا رہے ہیں، جنہوں نے ٹرمپ آرگنائزیشن کو برانڈ لائسنسنگ کے حقوق کے لیے 50 لاکھ ڈالر ادا کیے ہیں۔
ٹرمپ کا کاروبار مکمل ہونے کے بعد گالف کلب چلائے گا، مگر سرمایہ کاری اور کسانوں کو معاوضہ دینے میں شامل نہیں ہوگا۔
سرکاری دستاویزات اور کسانوں کے بیانات کے مطابق زمین کا معاوضہ 12 سے 30 ڈالر فی مربع میٹر تک ہو سکتا ہے، جبکہ کچھ مقامی حکام کے مطابق اس علاقے میں زرعی زمین کی قیمت شاذ و نادر ہی 14 ڈالر فی مربع میٹر سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اکھاڑے گئے پودوں کے لیے رقم اور دو سے بارہ ماہ کا چاول بھی دیا جائے گا۔

ویتنام میں زمین ریاست کی ملکیت ہوتی ہے اور کسانوں کو صرف طویل المدتی استعمال کا حق ملتا ہے، مگر جب حکومت زمین واپس لیتی ہے تو وہ احتجاج کے باوجود اس پر اثرانداز نہیں ہو سکتے۔
کئی کسانوں کا کہنا ہے کہ چھوٹے قطعات کی وجہ سے انہیں بہت کم رقم ملے گی، جو روزگار کے نقصان کی تلافی نہیں کر سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: انڈیا کا تین ماہ بعد جنگ میں پاکستان کے چھ طیارے مار گرانے کا دعویٰ، کیا یہ مودی کا اقتدار بچانے کی کوشش ہے؟
54 سالہ کسان نگوین تھی چُک، جو اپنی 200 مربع میٹر زمین پر کیلے اگاتی ہیں، کا کہنا ہے، “میری عمر زیادہ ہو گئی ہے، کھیت کے سوا کچھ اور کام نہیں کر سکتی۔”
تاہم کچھ مقامی افراد اور سرمایہ کار اس منصوبے کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔ 65 سالہ لی وان تُو، جو زمین کا ایک چھوٹا ٹکڑا بیچ کر گاؤں میں ایک ہوٹل کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں، کا کہنا ہے کہ گالف کورس سے مالدار گاہک آئیں گے، زمین کی قیمت پہلے ہی پانچ گنا بڑھ چکی ہے اور ایک قریب واقع سور فارم ختم ہو جائے گا، “اب بدبو بھی نہیں آئے گی۔”