Follw Us on:

’فورسز کسی بھی مشکوک شخص کو حراست میں لے سکتی ہیں‘، قومی اسمبلی میں بل منظور

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
National assembly
تحریک انصاف کی عالیہ حمزہ نے کہا کہ بل 11 اگست کو پیش کیا گیا اور اسے منظور کرنے کی غیر ضروری جلدی دکھائی گئی۔ (فوٹو: ڈان نیوز)

قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2024 منظور کر لیا، جس کے تحت آرمڈ فورسز یا سول آرمڈ فورسز کو یہ اختیار مل گیا ہے کہ وہ کسی مشکوک شخص کو تین ماہ تک حراست میں رکھ سکیں۔

ڈان نیوز کے مطابق بل کی شق وار منظوری قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں سید نوید قمر کی پیش کردہ ترامیم کے ساتھ کثرتِ رائے سے دی گئی۔ اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی۔

تحریک انصاف کی عالیہ حمزہ نے کہا کہ بل 11 اگست کو پیش کیا گیا اور اسے منظور کرنے کی غیر ضروری جلدی دکھائی گئی۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون سازی سے ہر شہری کو مجرم قرار دے دیا گیا ہے اور حکومت جب چاہے بغیر کسی وجہ کے کسی کو گرفتار کرسکے گی، گرفتار شخص کو اپنی بے گناہی خود ثابت کرنا ہوگی۔

Maulana fazlur rehmsn
مولانا فضل الرحمٰن نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون سازی سے ہر شہری کو مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔ (فوٹو: ڈان نیوز)

ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام شہری آزادیوں کے منافی ہے اور ان کی جماعت اس کی حمایت نہیں کرتی۔

اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن آصفہ بھٹو زرداری نے یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ حکومت فوری طور پر اس پر وضاحت دے۔

وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ نے رائٹ سائزنگ پالیسی منظور کی ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے مستقل ملازمین کو ایڈجسٹ کیا جائے گا اور ملازمین سے مذاکرات میں معاملات طے پا چکے ہیں۔

ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ ملک بھر میں سرکاری رہائش گاہوں پر بڑے پیمانے پر غیر قانونی قبضے ہیں۔ وفاقی وزیر ہاؤسنگ ریاض پیرزادہ کے تحریری جواب کے مطابق اسلام آباد اور لاہور میں 2024 سے اب تک 742 جبکہ کراچی میں 3 ہزار 500 سرکاری رہائش گاہوں پر غیر قانونی افراد مقیم ہیں۔

کابینہ نے 26 اپریل 2024 کو ان گھروں کو خالی کرانے کی ہدایت دی تھی۔ اب تک اسلام آباد اور لاہور میں 742 جبکہ کراچی میں 700 گھر خالی کرائے گئے ہیں اور قابضین سے 4 کروڑ روپے وصول کیے گئے ہیں۔ کراچی میں روزانہ 10 سے 15 رہائش گاہیں خالی کرائی جا رہی ہیں۔

وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے ایوان میں بتایا کہ ایک ہزار 36 ارب روپے کی لاگت سے 18 بڑے ڈیمز کی تعمیر جاری ہے جن سے 82 لاکھ 31 ہزار 984 ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت پیدا ہوگی اور 34 لاکھ 64 ہزار 447 ایکڑ زمین قابلِ کاشت ہو جائے گی۔

دیامر بھاشا ڈیم میں اکیلے 64 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ اس کے علاوہ صوبائی حکومتیں 77 ڈیمز کے منصوبوں پر کام کر رہی ہیں جن پر 89 ارب 24 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔

وفاقی حکومت مزید 10 نئے ڈیمز کی منصوبہ بندی بھی کر رہی ہے جن میں چینیوٹ، اسکردو، وزیرآباد، ڈڈھیال، اکھوڑی اور سندھ بیراج ڈیم شامل ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس