ایران سے واپس آنے والے مہاجرین کو لے جانے والی ایک بس افغانستان کے مغربی شہر ہرات میں خوفناک حادثے کا شکار ہو گئی، جس کے نتیجے میں 76 مسافر جاں بحق اور تین شدید زخمی ہو گئے۔ جاں بحق افراد میں 18 بچے بھی شامل تھے۔
یہ حادثہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب صوبہ ہرات کے ضلع گزرہ میں پیش آیا۔ صوبائی حکومت کے ترجمان محمد یوسف سعیدی نے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں میں ایک درجن سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔
افغان فوج کے مطابق تمام لاشوں کو فوجی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم کئی لاشیں بری طرح جھلسنے کے باعث شناخت کے قابل نہیں رہیں۔
فوجی ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر محمد جانان مقدس نے بتایا کہ زیادہ تر لاشیں مکمل طور پر جلی ہوئی حالت میں ملی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب مسافروں سے بھری بس ایک موٹر سائیکل اور آئل ٹینکر سے ٹکرا گئی، جس کے بعد شدید آگ بھڑک اٹھی اور بس جل کر خاکستر ہو گئی۔ جائے وقوعہ پر موجود ایک صحافی کے مطابق بس کا صرف ڈھانچہ باقی بچا تھا۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کے مطابق رواں برس کے آغاز سے اب تک ایران اور پاکستان سے 15 لاکھ سے زائد افغان شہری واپس آ چکے ہیں۔
ان میں زیادہ تر لوگ کئی برس باہر گزارنے کے بعد افغانستان لوٹ رہے ہیں لیکن وطن واپس آ کر وہ شدید مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ نہ ان کے پاس گھر ہے اور نہ روزگار۔
مقامی خبر رساں ادارے ’باختر‘ نے اسے حالیہ برسوں کے بدترین حادثات میں سے ایک قرار دیا ہے۔ افغانستان میں ٹریفک حادثات عام ہیں جن کی بڑی وجوہات خستہ حال سڑکیں، تیز رفتاری اور حفاظتی قوانین کی کمی ہیں۔
گزشتہ برس دسمبر میں بھی دو الگ الگ بس حادثات میں 52 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ مارچ 2024 میں صوبہ ہلمند میں بس اور آئل ٹینکر کے تصادم میں 20 افراد جاں بحق اور 38 زخمی ہوئے تھے۔
دسمبر 2022 میں سالنگ پاس کے پہاڑی علاقے میں آئل ٹینکر الٹنے سے بھی 31 افراد اپنی جان سے گئے تھے۔