خام تیل کی قیمتوں میں بدھ کو اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے کیونکہ سرمایہ کار روس کے یوکرین پر حملے کے خاتمے سے متعلق مذاکرات کے اگلے اقدامات کے منتظر ہیں۔
ذرائع کے مطابق روسی خام تیل پر عائد پابندیاں بدستور نافذ ہیں اور اس کے خریداروں پر مزید قدغنوں کے امکانات بھی برقرار ہیں۔
برینٹ کروڈ کے نرخ 11 سینٹ اضافے سے 65.90 ڈالر فی بیرل پر جاپہنچا ہے اسی طرح امریکا کے ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ کے ستمبر کے ڈلیوری کنٹریکٹ پانچ سینٹ بڑھ کر 62.40 ڈالر فی بیرل ریکارڈ کئے گئے ہیں۔ اکتوبر کا زیادہ فعال کنٹریکٹ 61.90 ڈالر فی بیرل پر ٹریڈ ہوا جو 13 سینٹ بڑھا۔
مزید براں منگل کو تیل کی قیمتوں میں ایک فیصد سے زیادہ کمی ہوئی کیونکہ جنگ کے خاتمے کے ممکنہ معاہدے کی امیدیں بڑھ گئیں جو روس پر عائد پابندیوں میں نرمی اور عالمی سپلائی میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔

ایل ایس ای جی کے سینئر تجزیہ کار امریل جمیل نے کہا کہ خام تیل کی منڈیاں غیر یقینی کا شکار ہیں طویل اور مسلسل امن مذاکرات مارکیٹ کو مسلسل چوکس رکھیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ امریکا روس کی جنگ ختم کرنے کے معاہدے کے تحت فضائی مدد فراہم کر سکتا ہے تاہم انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن شاید بالآخر کسی معاہدے پر آمادہ نہ ہوں۔
روس نے ابھی تک زیلینسکی کے ساتھ مذاکرات میں حصہ لینے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
اے این زیڈ کے سینئر کموڈیٹی اسٹریٹجسٹ ڈینیئل ہائنس نے بدھ کو جاری کردہ نوٹ میں کہا کہ روس کے ساتھ تنازع کے فوری حل کے امکانات اب کم نظر آتے ہیں۔
واضع رہے کہ امریکا میں برٹش پیٹرولیم نے منگل کو کہا کہ انڈیانا کے شہر وہائٹنگ میں واقع اس کے 440,000 بیرل یومیہ کی گنجائش والے ریفائنری کے آپریشنز رات بھر آئے ایک شدید طوفان کی وجہ سے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جس سے خام تیل کی طلب متاثر ہونے کا امکان ہے۔