پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت جامع مذاکرات کے لیے تیار ہے اور اس وقت دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی پر عمل جاری ہے۔
اسلام آباد میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جنگ بندی کے لیے انڈیا نے امریکا سے درخواست کی تھی۔
اس حوالے سے انہیں امریکا سے فون آیا تھا جس پر انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جنگ چاہتا ہی نہیں تھا اور نہ ہی پاکستان نے کسی سے کہا تھا کہ ہمیں انڈیا کے ساتھ بٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ مذاکرات کسی ایک نکاتی ایجنڈے پر نہیں بلکہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر ہوں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ انڈیا کی جانب سے بلاجواز بیان بازی کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
مزید پڑھیں: صدر، وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کی چینی وزیرِ خارجہ سے ملاقات، ’سی پیک فیز ٹو‘ پر مکمل اطمینان کا اظہار
اسحاق ڈار نے مزید بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف 30 اگست کو چین کے دورے پر روانہ ہوں گے جبکہ او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس یکم ستمبر کو جدہ میں ہوگا۔ ان کا اپنا دورہ بنگلہ دیش دو روزہ ہوگا جس کا مقصد پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کے ممکنہ دورہ پاکستان کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ دورہ ابھی شیڈول نہیں ہوا۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں بتایا کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی دعوت پر چین کے وزیر خارجہ پاکستان کے چھٹے اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے لیے آئے۔ اس دوران سی پیک ٹو اور دیگر دوطرفہ معاملات پر بات چیت کی گئی۔
ترجمان کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے صدر مملکت، وزیراعظم اور آرمی چیف سے بھی ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم نے سی پیک ٹو سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا جبکہ آرمی چیف کے ساتھ ملاقات میں انسداد دہشتگردی کے امور زیر بحث آئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات بھی ہوئے جن میں انسداد دہشتگردی، سی پیک اور معاشی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان نے اس موقع پر افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔
🔴LIVE: Spokesperson's Weekly Press Briefing 22-08-2025 at Ministry of Foreign Affairs, Islamabad https://t.co/ERMJQ0lyMh
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) August 22, 2025
ترجمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پر بین الاقوامی ثالثی عدالت کا پاکستان کے حق میں فیصلہ خوش آئند ہے، فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ بھارت پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا۔
انہوں نے بھارتی وزارت خارجہ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ہمیشہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے ساتھ کسی ملاقات کا شیڈول موجود نہیں اور اس حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ہتھیاروں کی خریداری تشویشناک ہے، خاص طور پر اسلاموفوبیا اور پاکستان کے خلاف بھارت کی پالیسی کے تناظر میں یہ رویہ خطرناک ہے۔ پاکستان ہر صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے اور بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کے لیے بھی آمادہ ہے، کسی بھی سنجیدہ کوشش کا خیر مقدم کیا جائے گا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے دہلی میں پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق سفارتکاروں کو عزت اور تکریم دینا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرکٹ اور سیاست کو ایک دوسرے سے الگ رہنا چاہیے اور اس بارے میں فیصلہ کرکٹ بورڈ کرے گا۔ ترجمان نے یہ بھی وضاحت کی کہ نجی تھنک ٹینک کی جانب سے افغان جلاوطن قیادت کا اجلاس پاکستان کی ریاستی پالیسی نہیں بلکہ ایک اعلانیہ ملاقات ہے۔