ٹیکنالوجی کی دنیا میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں میٹا نے گوگل کلاؤڈ کے ساتھ چھ سالہ معاہدہ کرلیا ہے۔
معاہدے کی مالیت 10 ارب امریکی ڈالر سے زائد ہے، جس کے تحت میٹا گوگل کلاؤڈ کے سرورز، اسٹوریج، نیٹ ورکنگ اور دیگر انفراسٹرکچر سروسز استعمال کرے گا۔
یہ معاہدہ ایسے وقت میں ہوا ہے، جب اے آئی انڈسٹری تیزی سے بڑھتی ضروریات اور بھاری اخراجات کے دباؤ کا سامنا کر رہی ہے۔ بڑے ٹیکنالوجی ادارے اب اندرونی انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ کلاؤڈ پارٹنرشپس پر بھی انحصار کر رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ کمپنی آئندہ برسوں میں سیکڑوں ارب ڈالر خرچ کرکے بڑے پیمانے پر اے آئی ڈیٹا سینٹرز تعمیر کرے گی۔ کمپنی نے اپنے سالانہ سرمایہ جاتی اخراجات کے تخمینے میں دو ارب ڈالر کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 66 سے 72 ارب ڈالر تک کر دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق گوگل کلاؤڈ کے ساتھ یہ اشتراک میٹا کو اضافی کمپیوٹنگ وسائل تک رسائی فراہم کرے گا، جس سے وہ مہنگے ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر کے بجائے اخراجات میں کمی لاسکے گا۔
دوسری جانب گوگل کلاؤڈ بھی اس رجحان سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ صرف دوسری سہ ماہی میں اس کے ریونیو میں 32 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو ماہرین کی توقعات سے زیادہ تھا۔
مزید پڑھیں: اوپن اے آئی کا ماڈل جی پی ٹی 5 اب گٹ ہب ماڈلز پر عام صارفین کے لیے دستیاب
دھیان رہے کہ میٹا اور گوگل کئی شعبوں میں ایک دوسرے کے حریف ہیں، جن میں ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ اور اے آئی ماڈلز کی تیاری شامل ہے، لیکن بڑھتی ہوئی کمپیوٹنگ ضروریات نے دونوں کو اشتراک پر مجبور کردیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدے اس حقیقت کو واضح کرتے ہیں کہ اے آئی کی دوڑ میں شامل بڑی کمپنیاں بھی تنہا اتنا بڑا انفراسٹرکچر تعمیر نہیں کرسکتیں اور انہیں بیرونی شراکت داریوں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔