سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے فوجی ترجمان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے تمام باتوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کالم میں نہ تو لفظ ‘انٹرویو’ استعمال کیا گیا اور نہ ہی کسی ملاقات میں عمران خان یا نو مئی کے واقعات کا ذکر تھا۔
انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ میں کہا کہ فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا ذاتی طور پر احترام کرتے ہیں لیکن ان کے بیان میں جو باتیں کی گئی ہیں وہ ان کے کالم میں موجود نہیں تھیں۔
سہیل وڑائچ نے اس بات کو غلط فہمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو کوئی وضاحت درکار ہو تو وہ ہمیشہ دستیاب ہیں۔
واضح رہے کہ سہیل وڑائچ نے 16 اگست کو جنگ اخبار میں ایک کالم لکھا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی فیلڈ مارشل عاصم منیر سے برسلز میں پہلی ملاقات ہوئی۔
اس ملاقات میں آرمی چیف نے سیاسی مصالحت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا اور ایک سوال کے جواب میں یہ کہا تھا کہ سچے دل سے معافی مانگنے سے سیاسی مصلحت ممکن ہے۔
بڑی سیاست اور ادنیٰ صحافتی کارکن
— Suhail Warraich (@suhailswarraich) August 22, 2025
تحریک انصاف اوورسیز کے سب سے بڑے اور ہونہار رہنما زلفی بخاری صاحب نے فرمایا Suhail warraich is destroyed (سہیل وڑائچ تباہ ہوگیا) ۔ میرے خلاف پی ٹی آئی ٹرولز اور ڈالر کمانے والے وی لاگرز کی جانب سے ’’ ٹاؤٹ‘‘ ،’’ فوج کا ایجنٹ‘‘ ، ’’باتھ روم دھونے… pic.twitter.com/isfDbvyHMd
تاہم فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ فیلڈ مارشل نے کسی صحافی کو انٹرویو نہیں دیا اور سہیل وڑائچ نے کالم میں من گھڑت معلومات شامل کیں۔
انہوں نے کہا کہ برسلز میں آرمی چیف نے کسی ایونٹ میں شرکت کی تھی جس میں نہ تو پاکستان تحریکِ انصاف کا ذکر کیا گیا اور نہ ہی معافی کا۔ صحافی نے ذاتی مفاد کے لیے یہ باتیں تخلیق کیں اور اس پر افسوس کا اظہار کیا۔
سہیل وڑائچ نے اپنے جواب میں کہا کہ کالم میں نہ تو لفظ ‘انٹرویو’ آیا اور نہ ہی کسی ذاتی ملاقات کا ذکر تھا۔ اس ملاقات میں آٹھ سو افراد موجود تھے اور نہ ہی اس گفتگو کو آف دی ریکارڈ کہا گیا تھا۔ ان کے کالم میں نہ تو نو مئی کا اور نہ ہی عمران خان کا اور نہ ہی معافی کا ذکر تھا۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ ان کا مقصد صرف سیاسی مصالحت اور ملکی استحکام تھا حالانکہ ان کے پاس موجود معلومات کے مطابق مفاہمت اور معافی کا کوئی امکان نہیں دکھائی دیتا۔ منفی سوچ اور منفی ہتھکنڈوں سے کچھ مثبت برآمد نہیں ہوسکتا۔
واضع رہے کہ اس معاملے میں حکومتی یا فوجی اداروں کی جانب سے ابھی تک کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔