اسرائیلی حملوں میں غزہ بھر میں کم از کم 63 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں مزید اندر تک پیش قدمی کی ہے تاکہ شہر پر قبضہ کیا جا سکے اور تقریباً دس لاکھ افراد کو جبری طور پر بے دخل کیا جا سکے۔
عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ عربی کو ہفتے کے روز ملنے والی ویڈیو میں اسرائیلی ٹینکوں کو غزہ شہر کے سبرا محلے میں داخل ہوتے دکھایا گیا ہے، جو اس علاقے میں فوجی آپریشن کے دائرہ کار کے مزید پھیلاؤ کی نشاندہی کرتا ہے۔ سبرا محلہ محاصرے میں لیے گئے زیتون محلے کے قریب ہے جسے پچھلے ایک ہفتے سے بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
غزہ شہر کے الاہلی اسپتال کے ایک ذریعے نے الجزیرہ کو بتایا کہ سبرا میں تازہ فضائی حملے میں ایک بچہ جاں بحق ہوگیا۔
اس سے قبل ہفتے کو اسرائیل نے جنوبی غزہ کے خان یونس کے شمال مغرب میں اسدع علاقے میں خیموں پر گولہ باری کی جہاں بے گھر خاندان پناہ لیے ہوئے تھے۔ اس حملے میں 16 افراد شہید ہوئے جن میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔
دن بھر انسانی امداد کی تلاش میں نکلنے والے کم از کم 22 فلسطینی بھی شہید ہوئے، جن میں ایک شخص کو خان یونس کے جنوب مشرق میں ’’مورگ محور‘‘ کے قریب ایک امدادی مرکز پر اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کر کے مار دیا۔ ایک اور شہری کو اسرائیلی کنٹرول والے نیتساریم کوریڈور کے قریب امداد کی تلاش کے دوران گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔

فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید آٹھ فلسطینیوں کی موت بھوک اور غذائی قلت کے باعث ہوئی ہے، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔ اس طرح جنگ کے آغاز سے اب تک بھوک سے شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 281 ہوگئی ہے۔
وزارت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البُرش نے کہا کہ ان میں 114 بچے شامل ہیں۔ ان کے مطابق قحط خاموشی سے شہریوں کے جسموں کو نگل رہا ہے، بچوں سے جینے کا حق چھین رہا ہے اور خیموں اور اسپتالوں کو روزانہ کے المیے کا منظر بنا رہا ہے۔
اقوام متحدہ نے جمعے کو باضابطہ طور پر غزہ میں قحط کا اعلان کیا، جو مشرق وسطیٰ میں اپنی نوعیت کا پہلا اعلان ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پانچ لاکھ افراد ’’تباہ کن‘‘ بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے اسرائیل پر امدادی سامان کی ترسیل میں ’’منظم رکاوٹیں‘‘ ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے قحط کو ’’انسانی ساختہ المیہ‘‘ قرار دیا ہے۔
عالمی بھوک مانیٹرنگ سسٹم کے مطابق غزہ کے پانچ لاکھ 14 ہزار افراد یعنی کل آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی اس وقت قحط کا سامنا کر رہے ہیں اور یہ تعداد ستمبر کے اختتام تک بڑھ کر چھ لاکھ 41 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
دیر البلح سے الجزیرہ کی نامہ نگار ہند خدری نے رپورٹ کیا کہ بہت سے فلسطینی مزید غذائی قلت کے خطرے میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے مطابق اقوام متحدہ کی قحط سے متعلق رپورٹ بہت تاخیر سے سامنے آئی ہے کیونکہ وہ کئی ہفتوں اور مہینوں سے بھوک اور بھوک پر مبنی موتوں کا سامنا کر رہے ہیں۔