خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے آٹھ دہشت گرد ایک مشترکہ آپریشن میں مارے گئے ہیں۔
نجی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے لوئر دیر کے ضلعی پولیس افسر (ایس ایس پی) بلال حیدر نے کہا کہ پولیس نے تین روز قبل فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا جس میں اب تک آٹھ دہشت گردوں کے مارے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن میں سے پانچ کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں جبکہ باقی کی تلاش جاری ہے۔
ایس ایس پی کے مطابق موسم کی خرابی اور علاقے کی گھنی جھاڑیوں کے باعث کلیئرنس آپریشن میں وقت لگ رہا ہے۔
آپریشن کے دوران اب تک پانچ سیکیورٹی اہلکار اور تین شہری، جن میں ایک دو سالہ بچہ بھی شامل ہے، شہید ہوچکے ہیں جبکہ کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ اسی دوران مختلف جھڑپوں میں کم از کم سات دہشت گرد بھی مارے گئے۔
اپر دیر اور لوئر دیر میں اتوار کی شب سیکیورٹی فورسز اور ٹی ٹی پی کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں پانچ مشتبہ دہشت گرد ہلاک جبکہ سات پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق اپر دیر کے علاقے دوباندو میں گھنٹوں فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا جس میں ہٹ نار درہ کے دو شہری بھی کراس فائرنگ کی زد میں آکر جان سے گئے۔

انسدادِ دہشت گردی محکمے کے ایک سینئر اہلکار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ پانچوں دہشت گردوں کی لاشیں پولیس کی تحویل میں ہیں اور امکان ہے کہ ان کے افغانستان میں روابط ہوں۔
لوئر دیر کے علاقے لجبوک درہ میں بھی پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا تاہم وہاں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مقامی افراد کے مطابق دہشت گردوں نے پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگا دی، جن میں دو پک اپ اور ایک کار شامل تھی۔ بعد ازاں کالعدم ٹی ٹی پی نے سوشل میڈیا پر ویڈیو جاری کر کے دعویٰ کیا کہ انہوں نے “گاڑیاں قبضے میں لے کر تباہ کر دی ہیں۔”
مزید پڑھیں:کیش لیس معیشت وقت کی ضرورت ہے اور اس سے کرپشن کا خاتمہ ہوگا، شہباز شریف
واضح رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں حکومت نے ٹی ٹی پی کو “فتنہ الخوارج” قرار دیتے ہوئے تمام اداروں کو ہدایت کی تھی کہ پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے والوں کے لیے “خوارج” کی اصطلاح استعمال کی جائے۔