صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ ایجنسی( آئی سی آئی) نے تارکین وطن کے خلاف اپنیب کریک ڈاؤن پالیسی میں شدت پیدا کی، جس میں ریکارڈ فنڈنگ اور چھاپوں کے لیے نئی اجازتوں کی مدد سے کارروائیاں کی گئیں، لیکن اس کے باوجود ایجنسی کے عملے کو طویل اوقات کار اور عوامی ناراضگی کا سامنا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایجنسی کے اہلکاروں کو شدید ذہنی دباؤ اور تھکاوٹ کا سامنا ہے، کیونکہ وہ انتظامیہ کی جارحانہ نفاذ کی حکمت عملی کو پورا کرنے کی کوششوں میں مگن ہیں۔ ان افسران نے اس بات کی نشاندہی کی کہ روزانہ گرفتاریوں کے بلند کوٹے کے باعث ان کے لیے کام کرنا مشکل ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں بے شمار ایسے افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جو مجرمانہ ریکارڈ نہیں رکھتے ۔
ایجنسی نے اس دباؤ کو کم کرنے کے لیے ہزاروں نئے افسران کو بھرتی کرنے کی مہم شروع کی ہے، لیکن یہ عمل طویل وقت لے سکتا ہے۔ تاہم، رائٹرز سے بات کرنے والے تمام افراد نے امیگریشن انفورسمنٹ کی اصولی طور پر حمایت کی ہے، لیکن وہ روزانہ گرفتاریوں کے اعلیٰ کوٹے کی وجہ سے حکومت کی پالیسی پر تنقید کرتے ہیں۔

ان افسران کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے ساتھیوں یا خود کے خلاف بدلے کے خوف کے سبب گمنامی کی درخواست کرنی پڑی۔
امریکامیں سوشل میڈیا پر ان گرفتاریوں کے مناظر اکثر وائرل ہو رہے ہیں، جن میں ایجنٹوں کو ماسک اور ٹیکٹیکل گیئر میں ملبوس ہو کر لوگوں کو گلیوں، کام کی جگہوں، اسکولوں، عدالتوں اور حتیٰ کہ گھروں کے باہر گرفتار کرتے دکھایا جا رہا ہے۔ ان گرفتاریوں کی ویڈیوز نے عوام میں غم و غصے کی لہر پیدا کی ہے۔
ٹرمپ کے دور میں آئی سی ای کی گرفتاریوں کی اوسط روزانہ شرح میں 250 فیصد سے زائد اضافہ دیکھا گیا، جو جون میں گزشتہ سال کے مقابلے میں ہوئی۔ تاہم، جولائی میں گرفتاریوں کی شرح میں کمی آئی۔ 21,000 اہلکاروں پر مشتمل ایجنسی کی گرفتاریوں کی شرح میں ہونے والے اس اضافے کے بارے میں ایک بار چارٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے دور میں گرفتاریوں کی شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ رہی، جیسا کہ جو بائیڈن کے دور میں تھا۔