امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیڈرل ریزرو کی گورنر لیزا کُک کو اچانک برطرف کرنے کے اعلان نے عالمی سرمایہ کاروں کو حیرت میں ڈال دیا ہے، جب کہ اس اقدام کو فیڈ کی خودمختاری پر ایک اور حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ کُک کی برطرفی “فوری طور پر مؤثر” ہوگی، جب کہ لیزا کُک نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کو ایسا کرنے کا اختیار نہیں۔
مالیاتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید متزلزل کر سکتا ہے۔ میلبرن میں کیپٹل ڈاٹ کام کے سینئر اینالسٹ کائل روڈا کا کہنا تھا کہ یہ امریکا کی سرمایہ کاری کے قابل اعتماد ڈھانچے میں ایک اور دراڑ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کا مقصد فیڈرل ریزرو کی سالمیت کو برقرار رکھنا نہیں بلکہ اپنی مرضی کے افراد کو اہم مالیاتی ادارے میں لانا ہے۔
واضح رہے کہ مارکیٹ کا ردعمل تاحال محدود رہا۔ قلیل مدتی امریکی ٹریژری بانڈز کی پیداوار میں معمولی کمی ہوئی، جب کہ 30 سالہ بانڈ کی پیداوار 3.9 بیسس پوائنٹس بڑھ کر 4.928 فیصد تک پہنچ گئی۔
ایس اینڈ پی 500 انڈیکس میں 0.06 فیصد کمی دیکھی گئی، جب کہ ڈالر انڈیکس میں 0.27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
ٹوکیو میں فکوکا فنانشل گروپ کے چیف اسٹریٹجسٹ توہرو ساساکی کا کہنا تھا کہ ابھی لوگ دیکھ رہے ہیں کہ کیا واقعی ایسا ہوگا، لیکن امریکا کو چھوڑنا بھی آسان نہیں کیونکہ اعتماد کے مسائل اپنی جگہ، مگر امریکا کی عالمی سرمایہ کاری میں اب بھی مرکزی حیثیت ہے۔

ساساکی کے مطابق صدر ٹرمپ کے تحت کیے گئے تجارتی معاہدے یورپ، جاپان اور جنوبی کوریا جیسے ممالک کو اربوں ڈالر امریکا میں لگانے پر مجبور کرتے ہیں، جس سے ڈالر اور امریکی معیشت کو وقتی سہارا ملتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے مانیٹری پالیسی پر کنٹرول بڑھانے کی مہم نے امریکی خودمختار قرضوں پر اعتماد کو متاثر کیا ہے۔ امریکی قومی قرضہ اس وقت 36 کھرب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے، جس میں سے 26 کھرب ڈالر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ذمے ہیں۔
ایل ایس ای جی لِپر کے اعداد و شمار کے مطابق ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے غیر ملکی سرمایہ امریکی مارکیٹوں سے نکلنا شروع ہو چکی ہے، جب کہ مئی سے امریکی فنڈز کی فروخت میں تسلسل دیکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کی تمام کمیٹیوں سے فوری استعفے دیے جائیں، بانی پی ٹی آئی
ڈالر انڈیکس اس سال اب تک نو فیصد تک گر چکا ہے، جب کہ امریکی اسٹاکس کی کارکردگی دیگر عالمی منڈیوں کے مقابلے میں کمزور رہی ہے۔
فیڈ کے اعداد و شمار کے مطابق غیر ملکی مرکزی بینک اور ریزرو مینیجرز نے بھی امریکی ٹریژری بانڈز کی فروخت شروع کر دی ہے۔ صرف 20 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے میں ان کی ہولڈنگز میں 35.6 ارب ڈالر کی کمی ہوئی۔
میزوہو سیکیورٹیز کے شوقی امورِی کا کہنا تھا کہ مارکیٹ نے ابھی یہ قیمت نہیں لگائی کہ ٹرمپ دیگر فیڈ حکام کے پیچھے بھی جا سکتے ہیں، لیکن اس وقت سرمایہ کاروں کا زیادہ تر دھیان ستمبر میں ممکنہ شرح سود میں کمی اور مستقبل میں مزید کٹوتیوں پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر اور امریکی بانڈز کا مستقبل اس پر منحصر ہوگا کہ ٹرمپ فیڈ پر کتنا سخت مؤقف اختیار کرتے ہیں۔