امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روس اور چین کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے پر بات چیت شروع کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی شمالی کوریا کے ساتھ رکی ہوئی سفارت کاری کو دوبارہ آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ سے ملاقات سے پہلے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ روس اور چین کے ساتھ ہماری کوششوں میں ایک اہم نکتہ ایٹمی ہتھیاروں کا خاتمہ ہے اور یہ نہایت ضروری ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کا خاتمہ ایک بڑا مقصد ہے، روس اس پر آمادہ ہے اور چین بھی تیار ہو جائے گا۔
ان کے مطابق دنیا ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی اجازت نہیں دے سکتی اور اس خطرناک طاقت کو روکنا لازمی ہے۔

اسی دن وائٹ ہاؤس کی ایک اور تقریب میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی یہ معاملہ اٹھایا ہے، تاہم یہ نہیں بتایا کہ یہ گفتگو کب ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایٹمی ہتھیاروں کو محدود کرنے کی بات کر رہے ہیں اور اس میں چین کو بھی شامل کریں گے۔ چین فی الحال پیچھے ہے لیکن پانچ سال میں ہمارے برابر آ جائے گا، اس لیے ضروری ہے کہ یہ ہتھیار ختم ہوں۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی ہے، تاہم کم جونگ نے رواں سال جنوری سے ٹرمپ کی کالز کا جواب نہیں دیا۔
ٹرمپ اپنے 2017 سے 2021 کے دور صدارت میں شمالی کوریا کے ساتھ براہ راست سفارت کاری کر چکے ہیں، لیکن یہ کوششیں کسی معاہدے تک نہ پہنچ سکیں اور شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے میں ناکام رہیں۔