Follw Us on:

ٹرمپ ٹیرف: انڈیا  کے روسی تیل کے ذریعے بچائے گئے اربوں ڈالر ضائع ہونے کا خدشہ کیوں؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Website web image logo (12)
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انڈیا نے فروری 2022 سے روسی تیل کی خریداری بڑھا کر کم از کم 17 ارب ڈالر کی بچت کی ہے۔ (تصویر: بی بی سی)

انڈیا نے روس سے رعایتی قیمت پر تیل کی درآمدات بڑھا کر اربوں ڈالر کی بچت کی لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انڈین برآمدات پر 50 فیصد تک کے اضافی محصولات کے نفاذ سے یہ فائدہ تیزی سے ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انڈیا نے فروری 2022 سے روسی تیل کی خریداری بڑھا کر کم از کم 17 ارب ڈالر کی بچت کی ہے۔

تاہم نئی ڈیوٹیاں انڈین برآمدات کو موجودہ مالی سال میں 40 فیصد یا تقریباً 37 ارب ڈالر تک کم کر سکتی ہیں۔

تجارتی ماہرین کے مطابق یہ صورتحال وزیراعظم نریندر مودی کے لیے سیاسی طور پر نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ لاکھوں ملازمتیں خاص طور پر ٹیکسٹائل، جواہرات اور ہینڈ کرافٹ جیسے شعبوں میں خطرے میں ہیں۔

Website web image logo (12) (1)
روسی تیل کی درآمدات انڈین صارفین کے لیے توانائی کی قیمتوں کو قابلِ برداشت رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔ (تصویر: بی بی سی)

مزید براں انڈیا کے لیے امریکا اور روس کے درمیان توازن قائم رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ انڈیا اب بھی روس پر دفاعی آلات، سستا تیل اور سفارتی تعاون کے لیے انحصار کر رہا ہے جبکہ امریکا کو سب سے اہم اسٹریٹجک شراکت دار سمجھتا ہے۔

انڈین حکومت کا مؤقف ہے کہ روسی تیل کی درآمدات ملکی صارفین کے لیے توانائی کی قیمتوں کو قابلِ برداشت رکھنے کے لیے ناگزیر ہیں۔

 نئی دہلی نے خبردار کیا ہے کہ روسی تیل کی خریداری فوری روکنے سے سپلائی چین بکھر جائے گی اور عالمی قیمتیں 200 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہیں۔ روسی خام تیل اس وقت انڈیا کی مجموعی درآمدات کا تقریباً 40 فیصد ہے۔

امریکی وزیر خزانہ نے انڈیا پر روسی تیل سے منافع کمانے کا الزام لگایا ہے تاہم انڈیا کا کہنا ہے کہ چین اور دیگر ممالک بھی روسی تیل خرید رہے ہیں مگر ان پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا۔

واضع رہے کہ ماہرین کے مطابق ٹرمپ کی یہ پالیسی نہ صرف تجارتی تعلقات بلکہ دیگر شعبوں، جیسے انڈین ماہرینِ ٹیکنالوجی کے ویزے اور آؤٹ سورسنگ، کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔

خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ویتنام، چین، میکسیکو اور حتیٰ کہ پاکستان بھی انڈین برآمدات کی جگہ لے سکتے ہیں، جس کے طویل المدتی اثرات انڈیا کے عالمی تجارتی امکانات کو محدود کر سکتے ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس