مدھیا پردیش کے علاقے مہو میں ایک فوجی کانکلیو سے خطاب کرتے ہوئے انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جنگ کی نوعیت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔
انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈین وزیر دفاع ناتھ سنگھ نے کہا کہ تبدیلی کے باعث انڈیا کو ایسی جنگ کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے جو دو ماہ سے پانچ سال تک جاری رہ سکتی ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ ہماری موجودہ صلاحیت اتنی کافی ہو کہ اگر کوئی جنگ دو ماہ چار ماہ ایک سال دو سال یا پانچ سال تک کھنچ جائے تو ہم مکمل طور پر اس کا مقابلہ کرسکیں۔
راج ناتھ کا کہنا تھا کہ آج کی جنگیں غیر متوقع اور فوری ہوتی ہیں اور ان کے دورانیے کا اندازہ لگانا مشکل ہو گیا ہے۔
وزیر دفاع کے مطابق جنگ کے دوران بھی اس کی نوعیت تبدیل ہوتی ہے اس لیے ہر صورتحال کیلئے مکمل تیاری ضروری ہے مکالمے کی اہمیت جنگ کے دوران بھی برقرار رہتی ہے۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جنگ میں اب صرف روایتی ہتھیار یا فوجیوں کی تعداد اہم نہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی فیصلہ کن کردار ادا کر رہی ہے۔ سائبر جنگ مصنوعی ذہانت ڈرونز اور سیٹلائٹ پر مبنی نگرانی مستقبل کی جنگوں کا حصہ بن چکی ہیں۔

ان کے مطابق پریسژن گائیڈڈ ہتھیار حقیقی وقت کی انٹیلی جنس اور ڈیٹا پر مبنی معلومات اب کسی بھی تصادم میں کامیابی کی بنیاد بن چکی ہیں۔
روس یوکرین جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے انڈین وزیر دفاع نے کہا کہ یہ جنگ 2022 میں روایتی ہتھیاروں کے ساتھ شروع ہوئی لیکن اب اس میں جدید جنگی نظام استعمال ہو رہے ہیں جن میں ڈرونز سینسر پر مبنی ہتھیار اور پریسژن گائیڈڈ گولہ بارود شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی ظاہر کرتی ہے کہ جنگ کی حکمت عملی اور طریقہ کار کتنی تیزی سے بدل سکتے ہیں۔
آپریشن سندور کا ذکر کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس آپریشن نے ثابت کیا کہ مقامی پلیٹ فارمز اور ٹیکنالوجی کس طرح کامیابی کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
ان کے بقول آپریشن سندور کی کامیابیوں نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ آنے والے وقت میں خود انحصاری بالکل ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ معلومات اور سائبر نظام کی حفاظت آج کے دور میں نہایت اہم ہے اور انڈیا کو چاہیے کہ وہ اپنے سائبر انفرااسٹرکچر کو مزید مضبوط کرے۔ ہم نے واقعی اس سمت میں کافی پیش رفت کی ہے لیکن ابھی ایک طویل سفر باقی ہے۔
سرپرائز کا عنصر جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے اور اس کی کوئی مستقل شکل نہیں ہوتی۔ ان کے مطابق یہ ہمیشہ غیر یقینی پہلو اپنے ساتھ رکھتا ہے اور یہی غیر یقینی صورتحال دشمن کو الجھا دیتی ہے۔
واضع رہے کہ سرکاری سطح پر انڈین وزیر دفاع کے ان بیانات پر تاحال پاکستان یا کسی متعلقہ ادارے کا باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
جنگ کی نوعیت اور تیاری کے اس بیان کو جنوبی ایشیائی سکیورٹی صورتحال کے تناظر میں اہم قرار دیا جا رہا ہے۔