بیلجیم کے وزیرِ خارجہ اور نائب وزیرِاعظم میکسم پریوو نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک رواں ماہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرے گا۔
منگل کی صبح سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بیلجیم اس اجلاس میں فلسطین کو باضابطہ تسلیم کرے گا اور اسرائیل کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
وزیرِ خارجہ کے مطابق بیلجیم اسرائیل پر 12 پابندیاں عائد کرے گا جن میں مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم غیرقانونی اسرائیلی بستیوں سے آنے والی مصنوعات پر پابندی اور اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ سرکاری معاہدوں کا دوبارہ جائزہ شامل ہے۔
میکسم پریوو نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ فلسطین خصوصاً غزہ میں جاری انسانی المیے کے باعث کیا جا رہا ہے تاہم فلسطین کو باضابطہ تسلیم کرنے کا عمل اس وقت مکمل ہوگا جب آخری اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے جائیں گے اور حماس کا فلسطینی انتظامی معاملات میں کوئی کردار باقی نہیں رہے گا۔
بیلجیم کے وزیرِاعظم بارت دے ویور بھی پہلے یہ کہہ چکے ہیں کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے ساتھ سخت شرائط منسلک ہونی چاہییں۔
یاد رہے کہ جولائی میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون بھی اعلان کر چکے ہیں کہ ان کا ملک اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔

یہ اجلاس 22 ستمبر کو ہوگا جس کی مشترکہ میزبانی فرانس اور سعودی عرب کریں گے۔ آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ بھی اسی ماہ مشروط طور پر فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
امریکا اور اسرائیل نے ان فیصلوں پر سخت تنقید کی ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے فرانس کے اعلان کو غیرذمہ دارانہ قرار دیا اور کہا کہ یہ صرف حماس کے پروپیگنڈے کو مضبوط کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اجلاس سے قبل فلسطینی حکام کے ویزے منسوخ کر دے گی۔ ادھر اسرائیل کے وزیرِ خزانہ بیزلیل اسموٹریچ نے دھمکی دی ہے کہ جو بھی ملک فلسطین کو تسلیم کرے گا، اس کے جواب میں مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک نئی غیرقانونی بستی قائم کی جائے گی۔
اسموٹریچ ان دو سخت گیر اسرائیلی وزیروں میں شامل ہیں جن پر آسٹریلیا، کینیڈا، برطانیہ، نیوزی لینڈ اور ناروے نے پابندیاں لگا رکھی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے نمائندہ برائے انسانی حقوق فرانچسکا البانیسی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل پر ہتھیاروں کی پابندی سمیت ایسے اقدامات کریں جن سے غزہ پر جاری جنگ کو روکا جا سکے۔
بیلجیم کی جانب سے اعلان کردہ 12 نئی پابندیاں زیادہ تر غیرقانونی اسرائیلی بستیوں سے متعلق ہیں۔ اس سے قبل نیدرلینڈز کے وزیرِ خارجہ کیسپر ویلڈکیمپ نے استعفیٰ دیا تھا کیونکہ وہ کابینہ کو اسرائیل کے خلاف مزید مؤثر پابندیاں لگانے پر قائل نہیں کر سکے تھے۔
اقوامِ متحدہ کے ایک ادارے نے 22 اگست کو خبردار کیا تھا کہ شمالی غزہ میں قحط شروع ہو چکا ہے جو ستمبر کے آخر تک وسطی اور جنوبی علاقوں تک پھیلنے کا خدشہ ہے۔
بیلجیم کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی غزہ پر جاری جنگ میں اب تک کم از کم 63 ہزار 459 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 60 ہزار 256 زخمی ہو چکے ہیں۔
جولائی میں بیلجیم کے پراسیکیوٹرز نے دو اسرائیلی فوجیوں کے خلاف مبینہ جنگی جرائم کی شکایت عالمی فوجداری عدالت کو بھی بھیجی تھی۔