Follw Us on:

پاکستان بھر میں رحمت للعالمین کی ولادت باسعادت کا جشن، ’ہمیں مسائل کا حل سیرت مصطفی میں ڈھونڈنا ہے‘

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
12 rabi ul awal
ملک کے تمام بڑے شہروں کراچی، لاہور، پشاور، راولپنڈی اور کوئٹہ میں جلوسوں کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ (فوٹو: پوسٹ آن پوائنٹ)

رحمت للعالمین، خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کی ولادت باسعادت کا جشن پاکستان بھر میں مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 توپوں اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔

نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی، سلامتی، خوشحالی اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔

ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں چراغاں کیا گیا ہے، مساجد، عمارتوں، بازاروں اور گلیوں میں سبز پرچموں کی بہار ہے اور فضا درود و سلام کی صداؤں سے معطر ہے۔

اس برس حکومت نے پارلیمنٹ کی قرارداد کے تحت 1447 ہجری کو حضور اکرم ﷺ کے 1500ویں یوم ولادت کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔

مرکزی تقریب اسلام آباد میں بین الاقوامی سیرت کانفرنس ہوگی جس میں صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کی شرکت متوقع ہے۔

وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام خصوصی محفل نعت بھی آج رات اسلام آباد میں ہوگی۔

ملک بھر میں جلوس، ریلیاں اور میلاد کی محفلیں جاری ہیں جن میں حضور ﷺ سے محبت اور عقیدت کا اظہار کیا جارہا ہے۔ مدارس کے بچے اور مختلف تنظیمیں بھی تقریبات میں شریک ہیں۔

صدر آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ نبی کریم ﷺ کی سیرت عدل، انصاف، اخوت، مساوات اور انسانیت کے احترام کی تعلیم دیتی ہے۔

آج جب دنیا انتہاپسندی اور ناانصافی جیسے چیلنجز سے دوچار ہے، ہمیں ان مسائل کا حل سیرت مصطفی ﷺ میں ڈھونڈنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ولادت نبوی ﷺ کے 1500 برس مکمل ہونے کا موقع ہمیں یہ عہد دہراتا ہے کہ اپنے معاشرے میں نبی کریم ﷺ کے اصول، عدل، رحمت اور امن کو قائم کریں۔

صدر نے امت مسلمہ اور قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حضور اکرم ﷺ کی سیرت پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی اس برس کو سرکار کائنات ﷺ کی ولادت کے 1500 سال مکمل ہونے پر یادگاری سال قرار دیا ہے۔

کراچی میں گورنر ہاؤس میں بھی محفل میلاد منعقد ہوئی جس میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ حضور ﷺ کی سیرت ہر شعبہ زندگی کے لیے کامل رہنمائی ہے، بدقسمتی سے ہم سنت پر پوری طرح عمل نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں بھی 12 ربیع الاول کے دن ہی گورنر کا منصب ملا تھا۔

ملک کے تمام بڑے شہروں کراچی، لاہور، پشاور، راولپنڈی اور کوئٹہ میں جلوسوں کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔

صرف کراچی میں 4 ہزار 480 پولیس اہلکار مرکزی جلوس کی سیکیورٹی پر مامور ہیں۔ ملک بھر میں عاشقان رسول ﷺ کی جانب سے جلوسوں میں شریک شہریوں کے لیے لنگر اور کھانے پینے کے وسیع انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس