Follw Us on:

اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں شہریوں کا احتجاج، غزہ جنگ بند کرانے کا مطالبہ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Telaviv protest
یرغمال افراد کے اہل خانہ اور ان کے حامیوں کو ڈر ہے کہ یہ کارروائی ان کے پیاروں کی جان کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں شہریوں نے ایک بڑے احتجاج میں شرکت کی جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کریں اور یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنائیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو ہونے والے اس مظاہرے کے دوران فوجی ہیڈکوارٹر کے باہر کا علاقہ مظاہرین سے بھر گیا تھا۔

ان کے ہاتھوں میں اسرائیلی جھنڈے اور یرغمال افراد کی تصاویر والے پلے کارڈز موجود تھے۔ ایک بینر پر درج تھا ’’غزہ کی جنگ جاری ہے، ٹرمپ کی میراث بکھر رہی ہے‘‘ جبکہ دوسرے پر لکھا تھا ’’صدر ٹرمپ! یرغمال افراد کو فوراً بچائیں!‘‘

تل ابیب کے رہائشی بوعز نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ واحد عالمی رہنما ہیں جو وزیراعظم نیتن یاہو پر اثرانداز ہو سکتے ہیں اور انہیں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قدم اٹھانے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

عوامی غصہ نیتن یاہو کی پالیسیوں کے خلاف بڑھ رہا ہے، بالخصوص اس فیصلے پر جس کے تحت فوج کو غزہ شہر پر حملے کا حکم دیا گیا ہے جہاں یرغمالیوں کی موجودگی کا خدشہ ہے۔

یرغمال افراد کے اہل خانہ اور ان کے حامیوں کو ڈر ہے کہ یہ کارروائی ان کے پیاروں کی جان کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

Telaviv protest.
منتظمین کے مطابق سنیچر کی شب کے مظاہرے میں دسیوں ہزار افراد شریک ہوئے جبکہ یروشلم میں بھی ایک بڑا احتجاج کیا گیا۔ (فوٹو: رائٹرز)

ایک خاتون اورنا نیوٹرا، جن کے بیٹے عمر کو سات اکتوبر 2023 کو قتل کیا گیا اور جس کی لاش اب بھی غزہ میں عسکریت پسندوں کے قبضے میں ہے، نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ امید رکھتی ہیں کہ امریکہ فریقین پر دباؤ ڈالے گا تاکہ ایک ایسا معاہدہ ہو جو ان کے بچوں کو واپس گھر لانے کا سبب بنے۔

تل ابیب میں یہ مظاہرے ہر ہفتے ہو رہے ہیں جن میں حکومت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کرے تاکہ یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو سکے۔

منتظمین کے مطابق سنیچر کی شب کے مظاہرے میں دسیوں ہزار افراد شریک ہوئے جبکہ یروشلم میں بھی ایک بڑا احتجاج کیا گیا۔

صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران غزہ کی جنگ کے جلد خاتمے کا وعدہ کر چکے ہیں، مگر دوسری مدتِ صدارت کے آٹھ ماہ گزرنے کے باوجود کوئی واضح حل سامنے نہیں آیا۔

جمعے کو انہوں نے کہا کہ واشنگٹن حماس کے ساتھ ’’انتہائی گہرے‘‘ مذاکرات میں مصروف ہے۔

دوسری طرف اسرائیلی افواج نے غزہ شہر کے مضافات پر شدید حملے کیے ہیں جہاں ایک عالمی ادارے کے مطابق لاکھوں فلسطینی قحط کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔

اسرائیلی حکام نے بھوک کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے مگر قحط کی تردید کی ہے۔ فوج نے سنیچر کو شہریوں کو ہدایت دی کہ وہ غزہ شہر چھوڑ کر جنوبی علاقوں کی طرف منتقل ہو جائیں۔

غزہ شہر، جو جنگ سے قبل تقریباً ایک ملین افراد کا مسکن تھا، اب بھی لاکھوں فلسطینیوں کی پناہ گاہ ہے۔ حماس نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اگر اسرائیل جنگ ختم کرے اور اپنی افواج غزہ سے نکالے تو وہ تمام یرغمال افراد کو رہا کر دے گی۔

تاہم وزیراعظم نیتن یاہو کا مؤقف ہے کہ غزہ شہر حماس کی مضبوط پناہ گاہ ہے اور اس پر قبضہ اس گروہ کو شکست دینے کے لیے ضروری ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس