Follw Us on:

کن شعبوں نے ٹیکس چھوٹ سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا؟ 2025 کی ٹیکس ایکسپنڈیچر رپورٹ جاری

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Featured image (2) (47)
پاکستان کی وزارت خزانہ نے 2025 کی ٹیکس ایکسپنڈیچر رپورٹ جاری کر دی ہے۔ (تصویر: گردوپیش)

پاکستان کی وزارت خزانہ نے 2025 کی ٹیکس ایکسپنڈیچر رپورٹ جاری کر دی ہے۔

جاری کردہ رپورٹ کے مطابق انکم ٹیکس میں چھوٹ، رعایتیں اور کم شرحوں سے سب سے زیادہ فائدہ پانے والے شعبوں کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023-24 کے دوران سب سے زیادہ فائدہ پنشن، سوشل سیکیورٹی، توانائی، مائننگ، مالیاتی شعبہ، تعلیم، فلاحی ادارے، قبائلی علاقے، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تنخواہ دار طبقہ اور صحت کے شعبوں کو حاصل ہوا۔

اس رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ آمدنی ٹیکس میں دی گئی مراعات جیسے الاؤنسز، کریڈٹس، استثنیٰ، کم شرحیں اور اخراجات، آمدنی ٹیکس کے اخراجات میں اہم حصہ ہیں۔

اس کے علاوہ، رپورٹ میں بتایا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر صارفین کو سیلز ٹیکس میں کوئی چھوٹ نہیں ملتی کیونکہ ان مصنوعات پر پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) عائد ہے۔

مزید براں مالی سال 2023-24 کے لیے آمدنی ٹیکس اخراجات کا تخمینہ 545.229 ارب روپے ہے۔ یہ ٹیکس اخراجات مختلف اقسام کی ٹیکس چھوٹ جیسے الاؤنسز، کریڈٹس، استثنیٰ، کم شرحیں اور اخراجات پر مبنی ہیں۔

سال 2023-24 میں آمدنی ٹیکس اخراجات، کل ٹیکس اخراجات کا 22.39 فیصد بنتے ہیں۔ جی ڈی پی کے تناسب سے ان اخراجات کا حجم مالی سال 2022 میں 0.57 فیصد تھا جو مالی سال 2023-24 میں کم ہو کر 0.52 فیصد پر آ گیا ہے۔

Featured image (2) (48)
آئندہ میں ان اخراجات میں کمی لانے کے لیے حکومت کو مزید اقدامات کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ (تصویر: بی بی سی)

اسی طرح سیلز ٹیکس اخراجات کا تخمینہ مالی سال 2023-24 میں 1,237.11 ارب روپے ہے جو کہ مالی سال 2022 کے مقابلے میں 18.61 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ اخراجات جی ڈی پی کا 1.18 فیصد بنتے ہیں اور کل ٹیکس اخراجات میں سب سے زیادہ حصہ رکھتے ہیں، جو کہ 50.81 فیصد کے برابر ہے۔

یہ رپورٹ اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ حکومت کی جانب سے مختلف شعبوں کو ٹیکس میں رعایتیں فراہم کرنے کے باوجود، ٹیکس اخراجات کا حجم کافی بڑا ہے، جس سے قومی خزانے پر دباؤ بڑھتا ہے۔

آئندہ میں ان اخراجات میں کمی لانے کے لیے حکومت کو مزید اقدامات کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

واضع رہے کہ رپورٹ میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ آیا مستقبل میں ان شعبوں کو دی جانے والی ٹیکس چھوٹ میں کوئی تبدیلی کی جائے گی یا نہیں، کیونکہ اس سے نہ صرف حکومت کی مالی حالت پر اثر پڑتا ہے بلکہ ان شعبوں کے مستقبل کی ترقی بھی جڑی ہوئی ہے۔

حکومتی اداروں کی جانب سے اس رپورٹ پر مزید تفصیل اور وضاحت متوقع ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس