اسرائیلی افواج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 100 سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں لے کر شہر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی الجزیرہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج نے طولکرم شہر میں چھاپہ مار کارروائیاں اس وقت شروع کیں جب دو اسرائیلی فوجی اس وقت زخمی ہو گئے جب ان کی گاڑی کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد اسرائیلی فوج نے شہر میں وسیع پیمانے پر کارروائیاں شروع کیں اور فلسطینی شہریوں کو دکانوں اور کیفوں میں گھس کر حراست میں لے لیا۔ گرفتار شدگان کو ایک قطار میں اسرائیلی فوجی چیک پوسٹ کی جانب چلنے پر مجبور کیا گیا۔
کارروائی کے بعد اسرائیلی افواج نے طولکرم شہر میں کرفیو نافذ کر دیا جس کے باعث مقامی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے بعد غزہ سٹی میں بھی اسرائیلی آپریشنز تیز ہو گئے ہیں جس کے باعث شہریوں نے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کر دی ہے۔
مزید براں اسرائیلی فوج کے چھاپے کے حوالے سے فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے نمائندے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے شہر کی گلیوں اور بازاروں میں داخل ہو کر شہریوں کو حراست میں لیا۔
علاوہ ازیں مقبوضہ مشرقی یروشلم میں حالیہ فائرنگ کے واقعے میں چھ افراد کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے حملہ آوروں کے گھروں کو مسمار کرنے اور ان کے خاندانوں اور آبائی علاقوں پر پابندیاں عائد کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے اس کارروائی کے دوران فلسطینی علاقوں میں مکمل ناکہ بندی اور لاک ڈاؤن کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی افواج کی کارروائیاں شدت اختیار کر چکی ہیں اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اجتماعی سزا کی پالیسی اپنے عروج پر ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ واقعات کے بعد عالمی سطح پر اس تنازعے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے اور مختلف تنظیموں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ تاہم، اس حوالے سے اسرائیلی حکام کی جانب سے کسی قسم کا ردعمل یا وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔
مقامی فلسطینی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج کی کارروائیوں کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور کرفیو کے نفاذ سے عوامی زندگی میں شدید خلل پڑا ہے۔
واضع رہے کہ اس کے باوجود اسرائیل کی جانب سے مزید آپریشنز اور سخت کارروائیوں کی توقع کی جا رہی ہے۔