Follw Us on:

پاکستان کے مقابلے میں ’انڈیا پر انحصار‘ کی امریکی پالیسی ناکام رہی، امریکی میگزین فارن افیئرز

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Featured image (2) 2025 09 12t132103.439
امریکی میگزین فارن افیئرز نے پاکستان کے مقابلے میں انڈیا پر انحصار کی امریکی پالیسی کو ناکام قرار دے دیا ہے۔ (تصویر: جیو نیوز)

امریکی میگزین فارن افیئرز نے پاکستان کے مقابلے میں انڈیا پر انحصار کی امریکی پالیسی کو ناکام قرار دے دیا ہے۔

میگزین فارن افیئرز کے آرٹیکل میں ڈاکٹر معید یوسف نے اپنے مضمون “Why America Should Bet on Pakistan” (امریکا کو پاکستان پر اعتماد کیوں کرنا چاہیے) میں لکھیا کہ انڈیا کبھی بھی امریکا کا قابل بھروسہ شراکت دار نہیں رہا اور وہ کبھی بھی امریکا کی توقعات پر پورا نہیں اُترا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان زیادہ قابلِ اعتماد شراکت دار ثابت ہوا ہے۔

ڈاکٹر معید یوسف جو کہ پاکستان کے سابق مشیرِ قومی سلامتی ہیں ان نے کہا کہ امریکا کی انڈیا پر کی گئی اسٹریٹجک سرمایہ کاری مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہی ہے۔ اس لیے واشنگٹن کو اپنی جنوبی ایشیائی پالیسی پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ایک متوازن شراکت داری پر سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔

مضمون میں مزید کہا گیا کہ ایسی شراکت داری خطے میں استحکام لا سکتی ہے اور یہ امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی کم کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ فارن افیئرز کے آرٹیکل میں معید یوسف نے اس بات کا ذکر کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات اور انڈیا سے کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کو سراہا تھا۔

امریکی میگزین کے مطابق امریکا اور پاکستان کے تجارتی اور توانائی معاہدے دونوں کے لیے فائدہ مند ہیں۔ پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری خاص طور پر ریکو ڈیک جیسے منصوبوں میں خطے کو مستحکم بنا سکتی ہے۔

انڈیا پر یکطرفہ توجہ خطے میں دراڑیں اور جنگ کے خطرے کو بڑھا دے گی۔

فارن افیئرز نے پاکستان کی قومی سلامتی پالیسی کا بھی ذکر کیا جس میں امریکا اور چین کے ساتھ متوازن تعلقات پر زور دیا گیا ہے۔ پاکستان ماضی میں امریکا اور چین کو قریب لانے کا پل بھی بن چکا ہے۔

اس کے برعکس انڈیا پر مرکوز امریکی پالیسی پاکستان کو دور کر رہی ہے اور خطے میں واشنگٹن کی پوزیشن کو کمزور کر رہی ہے۔

Featured image (2) 2025 09 12t132159.022
امریکی میگزین کے مطابق امریکا اور پاکستان کے تجارتی اور توانائی معاہدے دونوں کے لیے فائدہ مند ہیں۔ (تصویر: بی بی سی)

جنوبی ایشیا کے حوالے سے امریکی پالیسی غیر متوازن اور سمت سے بھٹکی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں سے امریکا انڈیا کو چین کے مقابلے میں ایک جمہوری توازن کے طور پر دیکھتا آیا ہے اور نئی دہلی کو بیجنگ کے خلاف عالمی مسابقت میں مرکزی کردار دینا چاہتا تھا۔

لیکن پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بداعتمادی پیدا ہوئی حالانکہ سرد جنگ کے دوران پاکستان امریکا کا اہم اتحادی تھا۔

مزید براں امریکا نے انڈیا پر جو اسٹریٹجک شرط لگائی تھی وہ ناکام ہو چکی ہے۔ 20 سال گزرنے کے باوجود انڈیا نہ تو امریکی مفادات کے ساتھ ہم آہنگ ہو سکا اور نہ ہی خطے میں واشنگٹن کے مقاصد کے لیے قابلِ اعتماد شراکت دار بن سکا۔ 2025 کے آغاز سے دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ بڑھا ہے۔

انڈیا کی عالمی نظام میں کثیر قطبی دنیا کی خواہش نے واشنگٹن کو ناراض کیا اور نتیجتاً صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا پر 50 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کر دیا جو کسی بھی ملک پر اب تک کی سب سے بلند شرح ہے۔

صورتحال اس وقت مزید بگڑی جب انڈیا نے چین کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کا عندیہ دیا اور وزیرِاعظم نریندر مودی نے چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے خوشگوار ملاقاتیں کیں۔ پھر مئی میں صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان چار روزہ سرحدی جھڑپ کو ختم کروا دیا جو ایک بڑے بحران میں بدل سکتی تھی۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کیسے ’تیل کے بجائے شمسی توانائی کی طاقت‘ بن کر اُبھرے گا؟

جون میں صدر ٹرمپ نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کی۔

جولائی میں ایک تجارتی معاہدہ طے پایا جس کے تحت پاکستان نے امریکی کمپنیوں کو نئے تیل کے ذخائر کی تلاش کی اجازت دی جبکہ امریکا نے ٹیرف کی شرح صرف 19 فیصد پر برقرار رکھی۔

مزید یہ کہ صدر ٹرمپ کے دور میں امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں آنے والی یہ تبدیلی جنوبی ایشیا میں امریکی پالیسی کے لیے مثبت اشارہ ہو سکتی ہے۔

یاد رہے کہ امریکا کی انڈیا پر یکطرفہ توجہ نے نہ صرف انڈیا کے ہمسایہ ممالک کو چین کے قریب کر دیا ہے بلکہ خطے میں کشیدگی اور تقسیم کو بھی بڑھاوا دیا ہے۔ اب وقت ہے کہ واشنگٹن اپنی ترجیحات میں توازن پیدا کرے۔

انڈیا کے ساتھ تعلقات کو ختم کیے بغیر امریکا پاکستان سے قریبی شراکت داری قائم کر سکتا ہے اور چین کے ساتھ علاقائی ترقی میں تعمیری تعاون کے امکانات تلاش کر سکتا ہے۔

واضع رہے کہ اس وقت پاکستان کے حکومتی سطح پر اس مضمون یا امریکی پالیسی پر کوئی رسمی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے امریکا کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس