میانمار کی ریاست راکھین میں فوجی جنتا کے فضائی حملے میں کم از کم 19 طلبہ جاں بحق اور 22 زخمی ہوگئے۔
یہ حملہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب کیوکتاؤ ٹاؤن شپ کے گاؤں تھیئت تھپین میں 2 نجی اسکولوں پر کیا گیا۔
قومی اقلیتی عسکری گروپ اراکان آرمی کے مطابق جاں بحق ہونے والے طلبہ کی عمریں 15 سے 21 سال کے درمیان تھیں۔
گروپ نے جنتا کو اس سانحے کا ذمہ دار قرار دیا اور متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ ہمدردی کیا۔
مقامی میڈیا میانمار ناؤ کے مطابق، فوجی طیارے نے اُس وقت اسکول پر 500 پاؤنڈ وزنی 2 بم گرائے جب طلبہ سو رہے تھے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے اس حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ واقعہ راکھین میں بڑھتی ہوئی پرتشدد کارروائیوں کا حصہ ہے جس میں سب سے زیادہ نقصان بچوں اور عام شہریوں کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ 2021 میں آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کے خاتمے کے بعد سے میانمار خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے اور فوج پر اکثر شہری آبادی کو فضائی اور توپ خانے سے نشانہ بنانے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔